لاہور (جیوڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ پارٹی میں کوئی بحران پیدا ہوا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کی جہانگیر ترین کو گورنر پنجاب کی شکایت لگانے کی ویڈیو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے موٹے اختلافات رہتے ہیں لیکن اسے بڑا مسئلہ نہیں کہہ سکتے، اسپیکر یا وزیراعلیٰ ہو، وہ پارٹی کے ورکرز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں صرف ایک لیڈر ہے اور وہ عمران خان ہیں، وہ جو بات کریں گے وہی حتمی ہوگی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ غریب اور مستحق افراد کو بہتر زندگی دینا ہی وزیراعظم کا مشن ہے، اپوزیشن کا ایجنڈا ذاتی ہے، خود وزیراعظم بننا اور چھوٹے بھائی کو وزیراعلیٰ بنا دینا، عمران خان کا ایجنڈا نہیں، پی ٹی آئی اور اپوزیشن کی سیاست میں یہی بنیادی فرق ہے۔
ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی جعلی ڈگری سے متعلق سوال پر وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ نیب افسران بالکل ٹھیک جا رہے ہیں، انہیں سپورٹ کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مافیا کےخلاف بات کرنا بھی دل گردے کی بات ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈی جی نیب نے جیسے ہی شہباز شریف کو گرفتار کیا تو کہا گیا کہ ان کی ڈگری جعلی ہے، اگر ان کی ڈگری جعلی تھی تو سابق حکومت نے کیوں کارروائی نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی شہباز شریف کو کس طرح دی جاسکتی ہے، کیا وہ اپنے بھائی نواز شریف کی کرپشن کی تحقیقات کریں گے اور کیا وہ جیل میں بیٹھ کر اجلاس کی صدارت کریں گے، معزز اراکین کو اجلاس میں شرکت کے لیے جیل نہیں بھیج سکتے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اصولی طور پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی ہمارے پاس ہونی چاہیے اور خورشید شاہ کس کے ساتھ ہیں یہ تو پیپلز پارٹی والوں کو بھی نہیں پتا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عرصے تک کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے، پہلی مرتبہ مولانا فضل الرحمان کسی حکومت کا حصہ نہیں، وہ حکومت میں ہوتے ہیں تو سب اچھا ہوتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا 84 فیصد قرضہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کے ذمہ ہے، ہمارا سب سے بڑا امتحان ادائیگیوں کا بحران تھا، جو ختم ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک مربوط پالیسی کیساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، ملکی وقار بحال کرنا ہی ہماری حکومت کا بیانیہ ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جشن عید میلادالنبی کے سلسلے میں ملک کے بڑے شہروں میں تقریبات منعقد ہوں گی اور 12 ربیع الاول کانفرنس کا افتتاح خود وزیراعظم عمران خان کریں گے، امام کعبہ، مفتی اعظم جامعہ اظہرسمیت مسلم دنیا کی اعلیٰ مذہبی شخصیات شریک ہوں گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جشن میلاد ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کیلیے پہلا قدم ہوگا، اقلیتوں کو تحفظ فراہم کئے بغیر مدینہ کی ریاست تشکیل نہیں پا سکتی۔
بعد ازاں فواد چوہدری کا ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی نہیں فکری بحران ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والا بحران معاشرے کا بحران ہے، لوگ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر بحران پیدا کر رہے ہیں، یہ لوگ ہر ہفتے ایک نیا مسئلہ نکال کر سیاست چمکاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظریات کی لڑائی ہے، بندوق سے نہیں، دلیل سے لڑی جاتی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی نے پڑھا ہی نہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست کی ناکامی یہ ہے کہ دلیل کا جواب دلیل سے دینے والوں کو بچا نہیں سکی۔