اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام شعبوں میں وسیع تعاون باہمی مفاد میں ہے۔
یہ بات سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے امریکہ کے صدر براک اوباما کے معاون خصوصی اور امریکی قومی سلامتی کونسل کے سینیئر ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا ڈاکٹر پیٹر لیوائے سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جنہوں نے اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی۔
جمعرات کو دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے دوطرفہ تعلقات میں تناؤ کا باعث بننے والے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے رابطے جاری رکھنا بہت اہم ہے۔
رواں سال کے اوائل میں امریکہ کی طرف سے پاکستان کو آٹھ ایف 16 لڑاکا طیاروں کی فروخت کی مد میں کروڑوں ڈالر کی زر اعانت نہ دینے اور پھر امداد میں کٹوتی اور اسے مشروط کرنے جیسے معاملات کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں کھنچاو دیکھا گیا ہے۔
پاکستانی عہدیدار اعزاز چودھری نے ڈاکٹر لیوائے سے گفتگو میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ تمام دہشت گرد گروپوں بشمول حقانی نیٹ ورک کے خلاف بلا امتیاز کارروائیوں کے باوجود امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے ان اقدامات کی توثیق نہیں کی۔
بیان کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے قبائلی علاقوں سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کے لیے کیے گئے فوجی آپریشن “ضرب عضب” کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستانی قیادت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسی کو بھی پاکستان کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
امریکی معاون خصوصی ڈاکٹر لیوائے کا اس موقع پر کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ انسداد دہشت گردی کی لڑائی میں پاکستانی قوم اور مسلح افواج کی قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے۔ انھوں نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو بھی سراہا۔
ڈاکٹر لیوائے کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں امن و سلامتی اور استحکام کے لیے پاکستان اور امریکہ کا مل کر کامیابی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف قریبی تعاون بہت اہم ہے۔