لاہور (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت صرف ایک لانگ مارچ کی ضرورت ہے اور وہ لانگ مارچ ہے ترقی کا، عوام کی خوشحالی کا، دہشت گردی کے سدباب کا، لوڈ شیڈنگ کے پیدا کیے ہوئے اندھیروں کے خلاف جدوجہد کا، غربت کے خاتمے کا اور کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھنکنے کا اور میرا چین کا دورہ بھی اسی لانگ مارچ کا ایک کلیدی حصہ ہے۔
پاکستان کا بچہ بچہ ،مائیں، بہنیں، بیٹے، بیٹیاں اور بز رگ ایسے دھرنوں اور لانگ مارچ کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے جس سے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے سفر میں رکاوٹ پڑتی ہو۔ وہ گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال،صوبائی وزیر قانون و تعلیم رانا مشہود احمد اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔
محمد شہبازشریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو صرف ایک ہی لانگ مارچ کی ضرورت ہے اور وہ صرف اورصرف 18کروڑ عوام کی ترقی اورخوشحالی کا لانگ مارچ ہے۔ چین نے بھی یہ لانگ مارچ کیا تھا اور آج وہ اقوام عالم میں بہت آگے نکل چکا ہے۔ ایسا کوئی لانگ مارچ یا دھرنا جس سے عوام کی خوشحالی کا خواب چکنا چور ہو ایسے لانگ مارچ اور دھرنوں کو پاکستان کے محب وطن اور ذی شعور 18کروڑ عوام اپنی آہنی طاقت سے کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور انہیں ناکام بنا دینگے۔
لانگ مارچ کرنا ہے تو ملک کا کھویا ہوا مقام دلانے کے لئے کیا جائے۔ اپنے دور میں کرپشن کے قبرستان بنانے والے آج کس منہ سے انقلاب کی بات کررہے ہیں ۔ پنجاب بینک میں 70ارب روپے کا ڈاکہ کس کے دور میں،کس نے ڈالا۔ ہم نے11ماہ میں 30ارب روپے سے میٹروبس منصوبہ بنا کر ایک تاریخ رقم کی ہے جبکہ ہمارے ’’دوست ‘‘ اسے جنگلا بس کہتے ہیں اور کچھ نے تو ا س منصوبے کو 70ارب روپے کا بتایا اب جس صوبے میں ان کی حکومت ہے وہاں یہ جنگلا بس تو نہیں چلاسکے اور نہ ہی جنگلا لگا سکے ہیں۔ 6سالہ دور میں فلائی اوورز، پل اور دیگر منصوبے شفاف طریقے سے مکمل کیے گئے ہیں۔
میرٹ کو اپنے ایمان کا حصہ بنایا ہے ۔کوئی ایک پیسے کی بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکا اور وہ لوگ جو سر سے پاؤں تک کرپشن میں لتھڑے ہوئے ہیں اور سرد ہواؤں کے مزے لیتے رہے ہوں اب وہ کس منہ سے انقلاب اوردھرنوں کی باتیں کررہے ہیں ۔ عوام کو غربت، بے روزگار ی اورکرپشن سے نجات دلانے کے لیے لانگ مارچ کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی خانہ جنگی کا نہیں سوچ سکتا۔ میں نے 18کروڑ عوام کے عزم ،سوچ اورخواہش کی عکاسی کی ہے اور18کروڑ عوام اپنے کردار اورعمل سے ثابت کریں گے اور ایسی کسی بھی سازش کو ناکام بنائیں گے۔
حکومت نے 7 ماہ میں نندی پور پاور پراجیکٹ کومکمل کیا، راولپنڈی۔اسلام آباد میٹروبس پراجیکٹ کا آغاز کیا اور 14اگست یوم آزادی پر ملتان میں بھی میٹروبس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔کیا عوامی خدمت کے ایسے منصوبوں کے خلاف لانگ مارچ اوردھرنے ہوں گے؟۔ ہم نے اپنے دور میں خالی نعرے نہیں لگائے بلکہ عملی اقدامات کیے ہیں۔ بین الاقوامی ٹھیکوں میں عوام کے خون پسینے کی کمائی کے اربوں روپے بچائے گئے ہیں۔
سرد ہواؤں میں رہنے والے آج یہاں آکر انقلاب کی باتیں کررہے ہیں، یہ اس وقت کہا ں تھے جب لوگ سیلاب میں گھرے ہوئے تھے۔ ڈینگی کی وباء پھیلی ہوئے تھی۔ باتیں کرنا آسان ہے عمل کرنا مشکل۔ جمہوریت میں عوام کی خدمت اولین ہوتی ہے اوراسی سے جمہوری عمل بھی مضبوط ہوتا ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلا جائیں۔ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں۔ انشاء اللہ 25دسمبر 2014ء کو اسلام آباد راولپنڈی میٹروبس چلے گی جبکہ 14 اگست کو ملتان میں میٹروبس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا جو 10 ماہ میں مکمل ہو گا۔
اسی طرح بجلی کے اندھیرے بھی جلد چھٹ جائیں گے۔ بدگمانیاں پیدا کرنے والے اور ملک کی قسمت سے کھیلنے والے ملک و قوم کی کوئی خدمت نہیں کررہے یہ صرف عوام کو گمراہ کرنے آئے ہیں۔قومی خدمت وہ ہوتی ہے جودھوپ دیکھتی ہے نہ بارش۔ انشاء اللہ عوام کی خدمت کر کے پاکستان کو اگلے چند سالوں میں اقوام عالم میں اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے اور پاکستان کو دہشت گرد ملک کہنے والوں کے منہ پر طمانچہ لگے گا۔ اگر حکومت کی مدت پانچ برس سے چار برس کرنے پر اتفاق ہوتو مسلم لیگ(ن) کو کوئی اعتراض نہیں۔
ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں امداد نہیں لینی چاہیے بلکہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہیے۔چین کے تعاون سے لگنے والے منصوبوں میں سرمایہ کار خود سرمایہ کاری کررہے ہیں اوریہ تمام منصوبے آئی پی پی موڈ میںہے۔دنیا میں کونسا ایسا ملک ہے جو اربوں ڈالر پاکستان لارہاہے اور وہ بھی اس وقت جب ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہوں۔چین کی جانب سے اربوں ڈالر کے منصوبوں میں تعاون دوست سے بڑھ کر دوست ہونے کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ کو سستے فیول پر منتقل کرنے کے لیے وقتی طورپر بند کیا گیا ہے اورچند ہفتوں میں یہ کام پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔ کراچی ،لاہور موٹر وے کا ملتان ،سکھر سیکشن چین کے تعاون سے تعمیر کیا جائے گا۔اسی طرح گوادر کا منصوبہ خطے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے وہاں پر ایک بین الاقوامی ائیر پورٹ بھی بنایا جائے گا۔ 4 اگست کو دونوں ممالک کے انرجی ورکنگ گروپس کا اجلا س ہو گاجبکہ اگست ہی میں جوائنٹ کمیشن کی میٹنگ ہوگی جس میں منصوبوں کے بارے حتمی فیصلے کیے جائیں گے۔ انشاء اللہ 2017-18ء تک بیشتر منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔