کراچی (جیوڈیسک) ایم ایل او کے اغوا اور تشدد کے معاملے پر پولیس کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم نے کام شروع کرتے ہوئے متاثرہ ڈاکٹر کا بیان ریکارڈ کر لیا جس کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھایا جائے گا، دوسری جانب سندھ ڈاکٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر نثار شاہ نے پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کرتے ہوئے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر شہزاد علی کو نامعلوم پولیس اہلکاروں کی جانب سے اغوا اور تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے کام شروع کردیا
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی زون ویسٹ کیپٹن (ر)طاہر نوید کی موجودگی میں پولیس سرجن آفس میں ڈاکٹر شہزاد علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری جانب سندھ ڈاکٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے رہنما اور سول اسپتال کے سینئر ایم ایل او ڈاکٹر نثار علی شاہ کا کہنا ہے کہ پولیس حکام کو معلوم ہے کہ کن پولیس اہل کاروں نے ڈاکٹر شہزاد کو اغوا کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، ملوث اہلکاروں کو معطل کر کے جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایل اوز نے ہڑتال تو وقتی طور پر ختم کر دی ہے تاہم احتجاج جاری ہے ، تمام میڈیکو لیگل سینٹرز کے ایم ایل اوز بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج جاری رکھیں، آئندہ تین یوم تک اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو ہم 3 بڑے سینٹرز سمیت 9 سینٹرز کے ایم ایل اوز ایک بار پھر ہڑتال کریں گے۔ اس حوالے سے سول اسپتال کے ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی کا کہنا تھا کہ پہلے ہم پولیس کی تحقیقات کو دیکھیں گے کہ اگر تحقیقات میں جانب داری کا مظاہرہ کیا گیا تو پھر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔