تحریر : زینب اشرف ایک وقت تھا کہ جب ہم اسکول کے لئے جایا کرتے تھے تو ہماری کتابوں کے ساتھ ساتھ ایک عدد کیلکو لیٹر ہوا کرتا تھا۔ یہ کیلکولیٹر ہمارے حساب اور ریاضی میں ہماری معاونت کرتا تھا۔ ایک عدد گھڑی بھی ہماری کلائی کے ساتھ لگی ہوتی تھی جو کہ ہمیں ہمارے وقت کا احساس دلاتی تھی۔
مگر آج وہ تمام چیزیں تقریباً ختم ہوچکی ہیں۔ جنہیں ختم کرنے میں ایک چھوٹا سا آلہ موبائل ہے۔ یہ موبائل ایک بہت بڑی نعمت ہے جس نے گراہم بیل کی ایجاد کو بھی خاموش کرادیا۔ موبائل کے ذریعے ایک دوسروں سے رابطہ بحال ہوا اور دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے۔ موبائل میں انٹرنیٹ کا استعمال اور پھر مختلف نیٹ ورک کی کمپنیوں کی جانب سے سستے ترین نیٹ اور کال پیکچز نے سہولیات میں اضافہ کر دیا ہے۔
تاہم ایک بہت بڑا افسوس ناک امر یہ ہے کہ ہم موبائل کا درست استعمال کرنے کی بجائے غلط استعمال کر رہے ہیں۔ موبائل جس قدر فائدہ مند ایجاد ہے اس قدر نقصاندہ بھی ثابت ہورہی ہے۔ موبائل کی بدولت ہمارے گھروں میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہورہی ہے۔ موبائل کی وجہ سے اغوا برائے تاوان کا سلسلہ تیز ہوا ہے۔ جبکہ کرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا۔ کچھ جرائم ایسے ہیں جو موبائل کے چھیننے اور کچھ موبائل کے ہونے کی وجہ سے ہورہے ہیں۔ شہر کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں موبائل چھینے جاتے ہیں۔
Mobile Wrong Uses
موبائل ہونا برائی نہیں ہے تاہم والدین کو سوچنا ہوگا کہ وہ کسے موبائل دے رہے ہیں اور کسے نہیں دینا چاہیے، اس بات کا خیال انہیں رکھنا ہوگا۔ بچوں کو ضرورت کے علاوہ موبائل ہرگز نہیں دینا چاہیے، جبکہ موبائل رکھنے والے بچوں کے موبائل کے استعمال کا بہت محتاط انداز میں خیال رکھنا چاہیے۔