السلام علیکم میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آفسں سے شازیہ سرور بول رہی ہوں آپکا کیا نام ہے؟یہ سم آپ کے نام پہ رجسٹر ہے؟ کسی انجانے سے خدشے کے تحت کال ریسیو کرنے والی عورت جھٹ سے جواب دیاجی میرا نام فائزہ ہے اور یہ سم میرے ہی نام پر رجسٹر ہے اور میں اس سم کو تقریباً پچھلے سات سالوں سے استعمال کر رہی ہوں۔اوکے (Ok) محترمہ فائزہ صاحبہ آپکو بہت بہت مبارک ہو آپکو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام گھر گھر سروے کے تحت پانچ لاکھ روپے ملے ہیں آپکا یہ نمبر BISP میں رجسٹرڈ تھا رقم حاصل کرنے کیلئے براہ مہربانی آپ ہمارے آفیسر جاوید عباسی صاحب سے جلد از جلد رابطہ کریں ان کا نمبر یہ 03431651645 ہے۔اپنا خیال رکیئے گا خدا حافظ۔
کال سنتے ہی بھوک و افلاس کی ماری، انتہائی غریب 6 بچوں کی ماں 35 سالہ بیوہ فائزہ کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی اس کے ہاتھ پائوں پھول گئے۔کئی برسوں سے افسردہ چہرہ کھل اٹھا اور اگلے ہی سمے اس نے کانپتے ہوئے ہاتھوں اور دھڑکتے ہوئے دل سے آفیسر کا نمبر ڈائل کیا۔جی سر میں فائزہ بات کر رہی ہوں آپ کے آفس سے کسی شازیہ سرور کا فون آیا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام گھر گھر سروے کے تحت مجھے پانچ لاکھ روپے ملے ہیں اور انہوں نے آپ سے رابطہ کرنے کو کہا ہے۔ جاوید عباسی صاحب ہی ہے نہ آپ! جی جاوید بول رہا ہوں سب سے پہلے تو آپ کو BISP کی طرف سے بہت بہت مبارک باد قبول ہو اور میری طرف سے بھی ۔ آپ مہربانی فرما کر اپنے گھر کا ایڈریس نوٹ کروادیں تاکہ ہماری ٹیم آپ کی رقم بحفاظت آپ کے گھر پہنچا دے ۔۔۔۔۔۔جی سر لکھیں میرے گھر کا ایڈریس ۔35 سالہ عورت نے فرط جذ بات سے کپکپاتی آواز میں اپنے گھر کا ایڈریس بتایا تو دوسری لائن سے آواز آئی ٹھیک ہے محترمہ میں نے آپ کا اڈریس نوٹ کر لیا ہے کل صبح دس بجے ہماری ٹیم آپکی انعام کی رقم مبلغ پانچ لاکھ روپے ااپ کے گھر پہنچا دے گی۔
عالیہ، وجیہہ ، نوشین اور لیاقت ہمارے ٹیم ممبر اپنے آفیسر کاظم صاحب کے ہمراہ آپکے گھر رقم دینے آئیں گے آپ کو بہت بہت مبارک ہو، شکریہ فائزہ کے منہ سے صرف اتنا ہی نکل سکا۔۔۔۔۔۔۔ ہاں ایک بات اور ہمارے ادارے کی طرف سے انتہائی واجبی سی پروسیسنگProcessing فیس مقرر کی گئی ہے جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام گھر گھر فروے کے تحت رقم وصول کرنے سے پہلے ادا کرنی پڑتی ہے آپ براہ مہربانی وہ ادا کر دیں۔ تاکہ جلد ازجلد دفتری کاروائی اور کاغذی کاروائی مکمل کر کے آپکو کیش Cash کی آدائیگی یقینی بنائی جاسکے۔۔۔۔ جی سر مجھے کتنی فیس ایڈوانس جمع کروانی پڑے گی۔ تقینی آدائیگی کا سنتے ہی فائزہ مخاطب آفیسر کی بات کاٹ کر بولی، صرف 75 سو روپے اور یہ فیس مجھے کہاں جمع کروانی ہو گی۔ محترمہ کسٹمر کی آسانی کے لیئے کمپنی BISP نے سہولت مہیا کی ہے کہ آپ یہ فیس بیلنس کی شکل میں کمپنی کے اکائونٹ میں ٹرانسفر کروا سکتی ہیں۔ اس سے آپ کو شہر بھی نہیں جانا پڑے گا۔ اور آپ کا وقت بھی بچ جائے گا۔ آفیسر نے بڑی دلجمعی سے کہاسر Kindly آپ مجھے طریقہ کار بتائیں کہ میں یہ فیس بیلنس کی شکل میں کیسے اور کہاں بھجوائوں۔
محترمہ آپ کسی بھی شاپ سے جاز، ٹیلی نار، زونگ کے مطلوبہ مالیت کے کارڈ خرید کر اسکریچ کریں اور ان کے کوڈ نمبرز مجھے اسی نمبر پر SMS کر دیں۔ جس سے میں آپ سے بات کر رہا ہوںاور یاد رکھنا ان تمام کارڈز کے سیریل نمبرز بھی ساتھ ہی لکھ کر بھجوائیںاور یہ بھی خیال رہے کہ اس بات کا کسی اور سے تذکرہ نہ کیجئے گا کیونکہ بعض دھوکے باز اور فراڈی ٹائپ (قسم) کے کمپیوٹر ہیکرز کو جب ایسی سم کا پتہ چلتا ہے جسکا نمبرBISP میں رجسٹرڈ ہوتا ہے تو وہ اس قسم کی Dplicate سم بنوا کر پیسے خود وصول کر لیتے ہیں۔ سر جی میں بھر پور محتاط رہوں گی اور احتیاط سے کام لوں گی۔ کال بند (Disconnect) کرتے ہی فائزہ نے پیسوں کا بندوبست کرنے کی ٹھانی۔
فائزہ کی عمر 35 برس ہے اور اسکا شوہر آج سے دس برس پہلے فائزہ کو اپنے بچوں سمیت اس پرآشوب دور میں کھلے آسمان تلے تنہا چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جاملے تھے۔ شوہر کی اچانک موت نے فائزہ کی زندگی کو اجیرن بنا کر مزید محرومیوں میں دھکیل دیا تھا۔ شوہر کی موت کے بعد فائزہ کے لیئے گھر کا نظام سنبھالنا بہت ہی مشکل ہو گیا تھا اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے مجبوراََ فائزہ کو اپنے محلہ کے گھروں میں کام کرنا پڑا، گھروں میں برتن دھونے کے عوض فائزہ کو جو قلیل تنخواہ ملتی تھی اس سے بمشکل ان کے پیٹ کی آگ ٹھنڈی ہوپاتی تھی فائزہ نے اپنے گھر میں موجود دو من دانے اونے پونے داموں فروخت کر ڈالے ، تنخواہ ایڈوانس لے کر اور باقی رقم ادھار لیکر آفیسر کو پیسے بھجوا دیئے۔
Mobile Call
اگر آپ یہ سوچ رہے ہوں کہ اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر، اپنی روزی بیچ کر، رقم ادھار لے کر اپنی تنخواہ ایڈوانس لے کر ہوا کے گھوڑے سوار بازار سے کارڈز خرید کر لائی ہو گی اور پھر انکے کوڈ نمبر بمعہ سیریل نمبر BISP کے آفیسر کو بھجوانے کے بعد آئندہ کئی روز تک ٹیم کا انتظار یہ سوچ کر کرتی رہی۔ کہ وہ سکتا ہے کہ انہیں گھر ڈھونڈنے میں دشواری پیش آرہی ہو۔ تا آپ بلکل صیح سوچ رہے ہیں۔ لیکن اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں ہیں کہ صرف 7500 روپے گنوا نے کے بعد ہی فائزہ کو عقل آگئی ہو گی یا کمپنی نے اس کا پیچھا چھوڑ دیا ہو گا۔ تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ کیونکہ اسی دوپہر کو ایک نئے نمبر سے کال آئی السلام وعلیکم محترمہ میں بے نظیر انکم ٹیکس سپورٹ پروگرام پاکستان کے آفس سے سائرہ بول رہی ہوں آپکا کیس پراسس ہو چکا ہے کل صبح آپ کو انشااللہ انعام کی رقم مل جائے گی آپ صرف کاغذات کی تیاری کی فیس جمع کروادیں۔ کاغذات کی تیاری کی فیس۔۔۔۔۔ جی ہاں صرف 2500 روپے لیکن میرے پاس تو اتنے پیسے نہیں ہیں۔ محترمہ کہیں سے ارینج کر لیں آخر کل آپ کو پانچ لاکھ روپے مل ہی جانے ہیں۔ اس کے لیئے ااپ کو یہ چھوٹی سی زحمت تو کرنا ہی پڑے گی۔
ٹھیک ہے میں کوشش کرتی ہوں۔ لیکن کچھ وقت لگے گا۔ جی جی میم آفس پانچ بجے تک کھلا ہے اگر رقم صبح ہی وصول کرنی ہے تو مطلوبہ رقم کے کارڈ لے کر بمع سیریل نمبرمجھے اسی نمبر پر میسج کریں۔ پانچ بجے سے پہلے پہلے بجھوا دیں شکریہ۔ اپنا خیال رکھیئے گا۔ فائزہ پھر لالچ میں آگئی اور اس نے پیسوں کے لیئے سرتوڑ کوشش کی اور ہر وہ در کھٹکھٹایا جہاں سے اسے پیسوں کے ملنے کی امید تھی مگر بے سود نہ باقی پیسے فائزہ ارینج کر سکی اور نہ رقم وصول کرپائی۔ فائزہ کی حالت زار پہ کسی شاعر کا یہ شعر صادق آتا ہے۔
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے
مواصلاتی ترقی نے دنیا کو ایک عالمی گائوں کا روپ دیا ہے اب دنیا کا کوئی بھی کونہ انسان کی نظروں سے اوجھل نہیں رہا معمولی سے معمولی واقعہ بھی ہو تو ہوا کے دوش پر برق رفتاری کے ساتھ کچھ ہی پل میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے کونے تک پہنچ کر بحث کا موضوع بن جاتا ہے۔ میڈیا کی اس ترقی نے یہاں انسان کو انسان سے ملایا ہے وہاں دیکھا جائے تو دلوں کے درمیاں ایک خلیج حائل ہو گئی ہے جسے پاٹنا آج کے دور میں بہت مشکل نظر آتا ہے۔ ایک دور تھا جب گھروں میں تار آیا کرتا تھاتو لوگوں کے اوسان خطا ہو جاتے تھے۔ کہ کہیں کوئی بری خبر نہ چھپی ہو۔ ۔۔۔۔۔۔ بے شمار فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات میں بھی بھر پور اضافہ ہو ا ہے جس سے کرائئم کی ایک نئی دنیا سائبر کرائم Cyber Crime کے نام سے معرض وجود میں آئی ہے اس کی ایک شکل موبائل کمپنیاں ہیں جنہوں نے اس چیز کو قانونی طور پر اپنا رکھا ہے جس سے اس دھندے کو تقویت مل رہی ہے جس سے نو سرباز اور سیولر فراڈ ی فائدہ اٹھا رہے ہں یہ سیولر فراڈیے اور نو سرباز سادہ لوح عوام کو بیوقوف بنا کر دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔
موبائل کمپنیوں کے نوٹس میں ہونے کے باوجود بھی یہ کام ڈھرے سے جاری ہے اور PTA ان کو نکیل ڈالنے کی بجائے ان کا بغل بچہ بن کر رہ گیا ہے۔ یہ واقعہ ایک فائزہ کا نہیں بلکہ ایسی بہت ساری سادہ لوح عورتوں اور مردوں کا ہے جو ان سیولرفراڈیوں اور نو سربازوں کے ہاتھوں لٹ چکے ہیں۔ اور فاقوں پر مجبور ہیں۔ سائبر کرائم نے ایسی داستانیں چھوڑی ہیں جبکو پڑھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے چئیرمین PTA ہوش کے ناخن اور غیر رجسٹرڈ تمام سمیں بلاک کروائیں تاکہ سائبر کرائم کا خاتمہ ہو سکے اور موبائل کمپنیاں بھی ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی عمل میں لاتے ہوئے نشاندہی ہی کر کے قانون کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ ان فراڈیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
Syed Mubarak Ali Shamsi
تحریر : سید مبارک علی شمسی ای میل۔۔۔۔۔mubarakshamsi@gmail.com