اسلام آباد (جیوڈیسک) تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کیا، چھوٹے موبائل سستے ہوئے ، پیک دہی اور پنیر کی قیمت بڑھائی، بیرون ممالک بھیجا جانیوالا سمینٹ مہنگا کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے لیے گندم پر سبسڈی ختم نہیں کی گئی، سبسڈی کیلئے 6ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے، گھی اورخوردنی تیل کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا ۔ دودھ کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا، پیک دہی اور پنیر کی قیمت معمولی بڑھائی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ملکی سطح پر سیمنٹ کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا بلکہ بیرون ملک سیمنٹ کی درآمد پر ٹیکس عائد کیا۔کھاد کی قیمتوں پر اعدادو شمار غلط بیان کیے گئے ، قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا۔ چھوٹے موبائل فونز پر ڈیڑھ سو ڈیوٹی اور ڈھائی سو ریگولیٹر ڈیوٹی تھی جس کی ڈیوٹی کو ساڑھے تین سو کر دیا جس سے فون پچاس روپے سستا ہوا ہے ، مہنگے موبائل فون کی قیمت میں معمولی اضافہ کیا۔
بجٹ میں غریبوں کے لیے بہت کچھ ہے ، وفاقی سیکرٹریز کی تنخواہیں ڈبل نہیں کی گئیں ، صرف پرائیویٹ سیکرٹریز کی خصوصی تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ چھوٹے کسانوں کو ٹیوب ویل کے لیے بلاسود قرضے دیں گے شمسی توانائی سے چلنے والے 30 ہزار ٹیوب ویل لگائے جائیں گے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو 102 ارب روپے تک لے کر گئے ہیں۔روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات کیے۔
نوجوانوں کے لیے آئندہ بجٹ میں 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ یوتھ سکیم کے لیے ساڑھے سات ارب روپے خرچ کیے۔ ٹیکس کا بوجھ صاحب حیثیت لوگوں پر ڈالا ہے۔ شہدا کی بیوائوں کے ذمہ واجب الادا دس لاکھ روپے کا قرضہ اور سود ختم کر دیا۔