کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) موبائل فونز کی برآمد جلد شروع ہو جائے گی جس سے ملک کو زرمبادلہ حاصل ہو گا۔
پاکستان میں 80 سے 85 فیصد موبائل فونز مارکیٹ 200 ڈالر یا اس سے کم کی ہے۔ موبائل فونز کی برآمد جلد شروع ہو جائے گی جس سے ملک کو زرمبادلہ حاصل ہو گا۔ یہ بات وفاقی مشیر تجارت رزاق داؤد کی صدارت میں میک ان پالیسی اور مقامی طور پر تیار ہونے والے موبائل فونز کی برآمدی سرگرمیوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں بتائی گئی۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ موبائل مینوفیکچرنگ پالیسی کے تحت پاکستان میں موبائل فون کی پیداوار بڑھانے کیلیے مراعات دی گئیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 200 ڈالر سے کم قیمت موبائل فون کی اسمبلنگ اب پاکستان میں ہورہی ہے، پی ٹی اے نے ڈی آئی آر بی ایس کے تحت موبائل فون کی اسمگلنگ کو روکا ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ مینوفیکچرنگ پالیسی کے تحت تیار شدہ اور سی بی یوز کی درآمد میں کمی آرہی ہے۔
موبائل فون کے پارٹس کی درآمد میں اضافہ ہورہا ہے،جولائی تا نومبر 2021 کے دوران سی بی یوز کی درآمد 73 فیصد کم ہو کر 179 ملین ڈالر ہو گئی، اس طرح 410 ملین ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہوئی۔ گذشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 661 ملین ڈالر کی سی بی یوز کی درآمد تھی۔
بریفنگ میں بتایاگیا کہ موبائل مینو فیکچرنگ پالیسی کے نتیجے میں غیر ملکی زرمبادلہ میں 410 ملین ڈالر کی بچت ہوئی، مقامی اسمبلی کے لیے موبائل فون پارٹس کی درآمد گذشتہ سال 133 ملین ڈالر کی تھی، رواں مالی اسی عرصے میں موبائل فون پارٹس کی درآمد 674 ملین امریکی ڈالر ہوگئی، اس طرح موبائل فون پارٹس کی درآمد میں 407 فیصد اضافہ ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی مشیر تجارت رزاق داؤد نے کہاکہ اب اسمارٹ فون ضرورت بن چکے ہیں۔
اب ایس ایم ایز موبائل فون پر اپنا کاروبار چلاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان موبائل فون کادرآمد کنندہ تھا لیکن اب صورتحال مختلف ہے، اس شعبے میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیکنو پیک الیکٹرونکس کے سی ای او عامر اﷲ والا نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی مداخلت اور حوصلہ افزائی سے کیسے ایک انڈسٹری غیرملکی سرمایہ کاری حاصل کر سکتی ہے۔