اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے موبائل فون سیٹ پر عائد سیلز ٹیکس موبائل فون آپریٹرز کے بجائے موبائل فون سیٹ فروخت کرنے والوں سے وصول کرنے کی تجویز دیدی ہے۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کے چیئرمین اسماعیل شاہ کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو خط لکھا گیا ہے جس میں تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے موبائل فون سیٹ کی فروخت پر جو سیلز ٹیکس عائد کررکھا ہے وہ اس وقت موبائل فون آپریٹرز سے وصول کیا جاتا ہے لہٰذا ایف بی آر کو درخواست ہے کہ یہ سیلز ٹیکس موبائل فون آپریٹرز کے بجائے موبائل فون سیٹ فروخت کرنے والوں سے وصول کیا جائے اور اس کیلیے موبائل فون سیٹ پر عائد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) وصول کرنے کیلیے نافذالعمل نظام پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
واضع رہے کہ چیئرمین پی ٹی اے ایف بی آر کی طرف سے بجٹ میں موبائل فون آپریٹرز پر آئی ایم ای آئی کی رجسٹریشن پر عائد کردہ اڑھائی سو روپے فی آئی ایم ای آئی رجسٹریشن ٹیکس بھی ختم کرنے کی سفارش کرچکے ہیں اور موبائل فون سیٹ کی فروخت پر عائد جنرل سیلز ٹیکس بھی موبائل فون آپریٹرز سے موبائل فون فروخت کرنے والوں پر منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے نے طارق باجوہ کو لکھے جانے والے خط میں کہا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر کی بہت زیادہ اہمیت ہے مگر گزشتہ کچھ سال سے بڑھتی ہوئی مہنگائی، توانائی کے بحران، فیول پرائسز میں اضافہ، امن و امان کی صورتحال اور ٹیلی کام سروسز پر زیادہ شرح سے عائد ٹیکسوں کی وجہ سے ٹیلی کام سیکٹر کی گروتھ میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے اور ان وجوہات کی وجہ سے پاکستان میں سیلولر موبائل فون آپریٹرز فی صارف اوسط ریونیو میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے موبائل فون آپریٹرز کے نقصان میں اضافہ ہوا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کو لکھے جانیو الے لیٹر میں اسماعیل شاہ نے آئندہ مالی سال 2014-15 کے وفاقی بجٹ میں ٹیلی کام سیکٹر پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح فیصد سے کم کرکے فیصد کرنے اور جی ایس ٹی کی شرح فیصد سے کم کرکے فیصد کرنے کے اقدام کو سراہا ہے مگر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹیکس کم کرنے سے موبائل فون صارف کو 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر صرف 1.25 روپے کا اضافی ائیر ٹائم ملے گا لیکن فنانس بل 2014 کے تحت نویں شیڈول کے ذریعے موبائل فون آپریٹرز پر آئی ایم ای آئی کی رجسٹریشن پر اڑھائی سو روپے ٹیکس عائد کرنے کے بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہونگے۔
اس کے علاوہ آئی ایم ای آئی کی رجسٹریشن پر اڑھائی سو روپے فی آئی ایم ای آئی کے حساب سے ٹیکس کا نفاذ تکنیکی لحاظ سے ممکن بھی نہیں ہے کیونکہ بطور ریگولیٹر پی ٹی اے نے آئی ایم ای آئی رجسٹریشن کا ڈیٹا ماہانہ بنیادوں پر ایف بی آر کو فراہم کرنا ہوتا ہے اس لیے بطور ریگولیٹر پی ٹی اے سمجھتا ہے کہ آئی ایم ای آئی پر عائد کردہ اڑھائی سو روپے ٹیکس کانفاذ تکنیکی طور پر ممکن نہیں ہے کیونکہ مارکیٹ میں بہت سے موبائل فون سیٹ ایسے موجود ہیں جن کے آئی ایم ای آئی نمبر ایک جیسے ہیں اور بہت سے وینڈرز آئی ایم ای آئی نمبر خود تبدیل کرسکتے ہیں اور ایف بی آر کو نئی آئی ایم ای آئی کی رجسٹریشن پر عائد کردہ اڑھائی سو روپے فی آئی ایم ای آئی ٹیکس بھی ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔