کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں پولیس گردی کا انوکھا واقعہ پیش آیا۔ موچکو تھانے کے ا ہلکاروں نے درخشاں تھانے کی حدود میں مبینہ طور پرگھر میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی، اور خواتین سمیت 10 افراد کو حراست میں لے لیا، تاہم لاکھوں روپے رشوت لیکر تمام افراد کوچھوڑ دیا گیا۔
قانون کے رکھ والے ہی قانون شکن نکلے۔ ذرائع کے مطابق ایس ایچ او شفیق تنولی کی سربراہی میں موچکو تھانے کے درجنوں اہل کار درخشاں تھانے کے حدود میں ایک بنگلے میں زبردستی داخل ہوئے اورتوڑ پھوڑ کے بعد خوب لوٹ مار کی۔ پولیس اہلکارخواتین سمیت گھر میں موجود دس افراد کو موبائل میں ڈال کر موچکو تھانے لے گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس اہل کاروں نے حراست میں لیے گئے افراد پر تشد د بھی کیا اور لاکھوں روپے نقدی،زیورات اور قیمتی موبائل فون لے کر چھوڑ دیا۔موچکو تھانے کے اہل کاروں نے اپنی حدود سے تقریباً20 کلومیٹر دور کارروائی کی اور درخشاں پولیس کو اطلاع تک نہیں دی۔
واقعہ کے وقت درخشاں تھانے کا عملہ سوتارہا اور موچکو تھانے کے اہلکار لوٹ مار کرکے چلتے بنے۔پولیس گردی سے درخشاں ولاز کے رہائشی خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔زیر حراست افراد میں دو معروف تاجر بھی شامل تھے ،جنہوں نے واقعہ کے خلاف اعلیٰ پولیس حکام سے رابطہ کیا ہے۔