لاہور (جیوڈیسک) حکومتِ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کی ہدایت پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ کو پبلک کر دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کی کوئی ویلیو نہیں، صرف انفارمیشن ہے۔ عدالت سے درخواست کرتا ہوں کہ مزید انکوائری رپورٹ پنڈنگ پڑی ہے، انہیں بھی پبلک کرنے کے احکامات دیے جائیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈھائی تین سالوں سے رپورٹ کے بارے میں پروپگینڈہ کیا جاتا رہا۔ پنڈی کے شیطان کہتے تھے کہ رپورٹ میں ایسی چیزیں سامنے آئیں گی جس سے پتہ نہیں کیا ہو جائے گا۔ حالانکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ میں کسی حکومتی شخصیت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔ رپورٹ میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے لیے صرف یہ کہا گیا کہ شاید ان کا حکم آگے نہیں پہنچایا گیا تھا۔ رپورٹ میں کسی فرد واحد کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قانون کی نظر میں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ بے اثر ہے۔ یہ رپورٹ قانون کی نظر میں ڈیفیکٹو ہے۔ اس رپورٹ میں شہباز شریف کے الفاظ کو مشکوک کرنے کی کوشش کی گئی۔ رپورٹ میں ایک لفظ ایساا نہیں جو وزیرِ اعلیٰ کو ذمہ دار ٹھہراتا ہو۔ ان کا بیان حلفی بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق مجھ پر ایک میٹنگ کرنے کا الزام جس میں بیریر ہٹانے کا حکم شامل تھا۔ رپورٹ میں ذکر ہے کہ عوامی تحریک کے ورکرزکی مزاحمت وجہ بنی۔ وزیرِ قانون نے سوال اٹھایا کہ عوامی تحریک کے مظلوموں کو اکٹھا کس نے کیا تھا؟ وہ کون تھا جو ان ورکرز کو اکساتا رہا۔ عوامی تحریک نے لوگوں کو اکٹھا کیا گیا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کس نے اکٹھے کیے؟ وہ کون تھا جو کہہ رہا تھا کہ اب شہادت کا وقت آ گیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی نظر میں رپورٹ میں خامی ہے۔ رپورٹ شہادت کے طور پر پیش نہیں کی جا سکتی۔ رپورٹ نقائص سے بھرپور ہے۔ اس میں موقع پر موجود کسی پولیس اہلکار کو ذمہ دار بھی نہیں ٹھہرایا گیا۔ رپورٹ نامکمل تھی اس لیے اسے شائع نہیں کیا گیا۔