لاہور (جیوڈیسک) درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت کمیشن اس لیے بناتی ہے کہ معاملہ کو دبایا جائے اس لیے جب سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تو اس وقت بھی سیاسی جماعتوں اور وکلا نے تنقید کی تھی جس کے بعد جوڈیشل کمیشن نے اپنا کام ذمہ داری سے فرائض سرانجام دیتے ہوئے کاروائی مکمل کی لیکن حکومت نے رپورٹ منظر عام پر لا کر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اسے سرد خانہ میں ڈال دیا۔
عدالت سے استدعا ہے کہ رپورٹ منظرعام پر لا کر کاروائی کا حکم دیا جائے۔ درخواست پر چیف جسٹس نے جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں فل بینچ تشکیل دیدیا۔ فل بینچ میں جسٹس انوار الحق اور جسٹس عبدالستار اصغر بھی شامل ہیں۔ فل بینچ تین اکتوبر سے سماعت کرے گا۔