کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ ” جدید برقی آلات کے سبب ہر گھر، دفتر، مکان، دوکان ، مدرسہ اور کھیل کا میدان آتش فشاں کا دہانہ بن چکا ہے اور خود حفاظتی انتظام سے بے بہرہ شہری موت کے جال میں سورہے ہیں ۔ جسکا واضح ثبوت ملک میں کئی معصوم افراد کا آگ کی نذر ہوجانا ہے۔ اب انٹرنیٹ کے استعمال 24گھنٹے کیبل کی نشریات کے مشاہدے اور کراچی کے عالمی تشخص نے ہر فرد کو غیر محفوظ بنا ڈالا ہے۔
گھروں میں بیڈروم، ڈائنگ اور ڈرائینگ روم کے علاوہ ایک نئے کمرے کی ضرورت بڑ ھ چکی ہے اور وہ کمرہ ہے سیکیوریٹی کنٹرول روم، اب بچوں اور بوڑھے والدین کی ہمہ وقت نگہداشت کیلئے ویب کیمرہ(Web Camera)سے مدد ناگزیر ہوچکی ہے اور انہوں نے کہا کہ اگر خود حفاطتی انتظام کو بروئے کار لایا جائے تو مستقبل میں اندوہناک حادثات سے بچا جاسکتا ہے”۔ ناہید حسین نے ان خیالات کا اظہار پاکستان ریذیڈنٹ ویلفئیر ایسوسی ایشن (Pakistan Resident Welfare Association) کے ایک وفد سے اپنی رہائشگاہ پر ملاقات میں کیا۔ جس کی سربراہی زمان شاہ ایڈوکیٹ کررہے تھے۔ وفد میں شامل افراد نے رہائشی علاقوں میں قائم ناجائز کارخانوں کے قیام پر سنگین تشویش کا اظہار کیا۔
جسکی وجہ سے شور، فضائی آلودگی، گندگی کے ڈھیر، پانی میں فضلات کی آلودگی جیسے مسائل پر توجہ دلائی اور انکے سدباب کا مطالبہ کیا بصورت دیگر کراچی شہر میں پہلے سے قائم نسلی، لسانی، ثقافتی اور تجارتی رقابتوں کو خانہ جنگی کا پیش خیمہ قراردیا۔ ناہید حسین نے برق رسانی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ” کراچی کا کوئی گھر دفتر ، مدرسہ ، دوکان اور کھیل کا میدان ایسا نہیں رہا جہاں پر بجلی نہ پہنچی ہو لیکن کنڈا نظام ہمارے معصوم بچوں کی جانیں لے چکا ہے لہٰذا پہلی فرصت میں جان بچائو مہم چلائی جائے”۔
ناہید حسین نے آخر میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ رہائشی علاقوں میں چوکیداری کے نظام کو پولیس کنٹرول سے نکال کر ملٹری کنٹرول میں لے لیں تاکہ رہائشی علاقوں میں ہونے والے جرائم کو کو احسن طریقے سے ختم کیا جاسکے بصورت دیگر غیر ملکی دہشت گرد عناصر اہل ِ محلہ اور اہل ِ علاقہ کو ڈرار دھمکا کر مقامی بلدیات کے نظام کو تباہ و بر باد کردینگے۔