تلہار (امتیاز حبیب جونیجو) جدید دور میں سائنس و ٹیکنالوجی ترقی کے بعد پرانی ریت کے عید کارڈ نایاب بن گئے کوئی وقت تھا کہ عید الفطر، عید قرباں سمیت اہم موقعوں پر عید کارڈ خوشیوں کی زینت تھے صرف عاشق و محبوب تک نہیں پر مبارکباد والے کارڈ بہن بھائی ماں باپ سمیت دوست و احباب کو بھیجے جاتے تھے لیکن جدید ٹیکنالوجی کے سمارٹ فونز ٹیبلیٹ پی سی اور کمپیوٹر کے بعد عوام کا ناتا ان کارڈ وںسے ٹوٹ گیا جس سے نہ صرف پرنٹنگ پریس اور اسٹال مالکاں بیروزگار ہوئے پر ان کیساتھ ساتھ پاکستان پوسٹ آفیس کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
عید کے موقع پر لوگوں کو آپس میں ملانے اور عید کارڈ سمیت دیگر قیمتی تحائف میں پوسٹ آفیس کا بڑا کردار رہا ہے اس سلسلے میں سٹی پریس کلب کے صحافیوں سے گفتگو کرتے پیر فراز علی شاھ نے کہا کہ بہت وقت پہلے شہروں میں خصوصی اسٹال لگتے تھے جہاں پر دس روپے سے لیکر ہزاروں روپے تک کے عید کارڈ پھول اور تحائف فروخت ہوتے تھے اور محبت اتنی تھی کہ وہاں موجود نوجوانوں سے اس کا اندازالگایا جا سکتا تھا یہاں تک کہ کم عمر بچے بھی ایک دوسرے میں خوشی بانٹنے کیلئے کارڈ دیتے تھے لیکن اب نہ تو وہ زمانہ رہا نہ ہی لوگوں میں اتنی محبت ،نوجوان مصطفی جمال کنبھار نے کہا کہ اس وقت روپے کی کوئی قیمت نہیں تھی بس ایک دوسرے کیلئے مہنگے سے مہنگی چیز بلا ججھک خریدلی جاتی تھی اب کی ٹیکنالاجی سے آسانی تو ہوئی لیکن محبتوں میں وہ مٹھاس نہیں رہی۔
سرمد بلوچ نے بتایا کہ عید کارڈالگ الگ قسم کے ہوتے تھے کچھ لوگ لفافوں میں قیمتی تحفے تو کچھ صرف پھول بھیج کر مبارکباد کا اظہار کرتے عید کارڈکے زوال کی ایک وجہ مہنگائی اور بیروزگاری بھی ہے جس سے لوگ بس اپنے مسائل میں اتنے گھرے ہوئے ہیں کہ کچھ سوچنے کیلئے کسی کے پاس وقت ہی نہیںغریب تو دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہے عید خریداری کی تو اس کی سوچ سے باہر ہوگئی ہے اب سماجی ویب سائٹس اور موبائل نے ان کی جگہ لے لی ہے اس پر ہی نوجوان نسل اپنا قیمتی وقت گذارتی ہے اور مبارکباد بھیجتی ہے۔