کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اولڈ کریفورڈ میں کھیلے جانے والے واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستانی کی انگلینڈ کے خلاف جیت کی تعریف کی ہے۔
پاکستانی ٹیم کی جیت کے بعد بات کرتے ہوئے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ٹیم نے کھیل کے تمام شعبوں میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا ’پاکستان نے انگلینڈ کو کھیل کے تمام شعبوں میں مات دی۔ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ پاکستانی ٹیم ایک باقاعدہ منصوبے کے مطابق کھیلی اور انھوں نے فیلڈ میں پوری توانائی کا مظاہرہ کیا۔‘
وسیم اکرم کے مطابق انگلینڈ کے خلاف ایک روزہ میچوں کے بعد جس طرح پاکستانی ٹیم نے کم بیک کیا وہ قابلِ تعریف ہے۔
پاکستان کے سابق کپتان کے مطابق اس جیت کا سہرا کوچ اور کپتان کو جاتا ہے جنھوں نے ایک روزہ میچوں میں شکست کے بعد کھلاڑیوں کو جوش دلایا۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا ’پاکستانی کی انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں جیت سے دوسروں کی طرح میں بھی اتنا ہی پرجوش تھا۔ پاکستان ٹیم کی ایک روزہ میچوں سیریز میں شکست کے بعد میں مایوس تھا تاہم اس جیت کے بعد میں بہت پرجوش ہوں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان نے کھیل کے تمام شعبوں میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔‘
پاکستان کے سابق آل راؤنڈر کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح پاکستانی ٹیم نے مانچیسٹر میں جدید کرکٹ کی ضروریات کو اپنایا اور بے خوف کرکٹ کھیلی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کھلاڑی اس کے قابل ہیں۔
انھوں نے کہا ’ہمیں تمام کھلاڑیوں کو چند اننگز کے بعد کسی بھی خوف اور آزادانہ کھیل کھیلنے کی اجازت دینی چاہیے۔‘
وسیم اکرم نے اس مشاہدے سے بھی اتفاق کیا کہ پاکستانی ٹیم آہستہ آہستہ اپنے ٹریک پر واپس آ رہی ہے تاہم ان کا اصرار تھا کہ اگر سلیکشن ایسی کارکردگی کا تسلسل چاہتی ہے تو اسے کھلاڑیوں کے بیک اپ کے طور پر بھی کام کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ اب یہ انضمام اور ان کی ٹیم پر منحصر ہے کہ وہ کھلاڑیوں کا بیک اپ تلاش کرے۔ ’ہمارے پاس سرفراز کی جگہ رضوان ہے۔ اسی طرح ہمیں شرجیل، عماد، عامر اور وہاب کے زخمی ہونے کی صورت میں ان کھلاڑیوں کا متبادل تلاش کرنا چاہیے۔‘
وسیم اکرم کے مطابق ہمیں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی طرح پاکستان کی اے ٹیم کا دورہ منعقد کروانے کی ضرورت ہے جہاں نوجوان کھلاڑی مشکل حالات میں کھیلنا سیکھیں زمبابوے جیسی ٹیموں کے خلاف پاکستانی ٹیم کے دورے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
پاکستان کے سابق کپتان نے سرفراز احمد کی کپتانی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صحیح وقت پر بالروں کو تبدیل کیا اور تمام وقت پر سکون رہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اظہر علی کو پاکستانی ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے۔ ’میں نہیں سمجھتا کہ اظہر کو پاکستانی ٹیم کی قیادت سے ہٹایا جائے بلکہ اظہر علی اور سرفراز کی کارکردگی کو دورۂ ویسٹ انڈیز کے بعد پرکھنا چاہیے۔‘