تحریر : سیدہ عروج فاطمہ کوئی بھی چیز جب حد سے عبور کرے تو وہ فائدے کی بجائے الٹا نقصان کا سبب بن جاتی ہے۔ اس وقت ہمارا دور یقینا جدت کی اتہا گہرائیوں کو چھو رہا ہے اور اس سے فائدے بھی خوب حاصل کیے جارہے ہیں تاہم کچھ نقصان بھی سامنے آرہے ہیں۔ انسان کو اعتدال پسند ہونا چاہیے۔ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان کے سوا اور کچھ بھی نہیں دیتی ۔ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے اب تو ہاتھوں میں نیٹ چلنے لگا ہے ۔ سیل فون کی بیٹری بچانے کی خاطر لوڈشیڈنگ سے کام لیا جاتا ہے۔ ا سکرین کی مدھم سی روشنی آنکھوں کی بینائی پر اثر انداز ہوتی ہے ۔
پھر بھی مسلسل استعمال کی وجہ سے بیٹری بیچاری بھی کہاں تک ساتھ نبھا سکتی ہے ۔ آخر کار چارجر کو موبائل کے ساتھ لگا لیا جاتا ہے پھر بھی موبائل کا استعمال جاری رہتا ہے ۔ ہم نے خود کو مشینوں کا غلام بنا لیا ہے ۔ مسلسل سیل فون استعمال کرنے کی وجہ سے نظر کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔ ہر وقت سر بھاری رہنے لگتا ہے اور رات کو دیر تک جاگنے کی وجہ سے دن میں بھی ستارے نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ اتنا وقت طالب علم اگر اپنی تعلیم کی طرف دیں تو کوئی شک نہیں کے ہمارا معاشرہ کامیابی کی طرف گامزن ہوگا ۔
social media
مسلسل بیٹھنے کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی میں بھی درد رہنے لگتا ہے ۔ ہمیں خود سے یہ سوال کرنے کی ضرورت ہے کے سوشل میڈیا نے ہمیں ایسا بھی کیا دیا ہے جسکی وجہ سے ہم اپنی صحت اپنے ہی ہاتھوں سے گنوا رہے ہیں ۔ زندگی اللہ کی طرف سے دی گئی بہت بڑی نعمت ہے اسکی قدر کیجیے۔