جدید ٹیکنالوجی سے مشکوک ایکشنز کو پکڑنے کا منصوبہ

Technology

Technology

میلبورن (جیوڈیسک) جدید ٹیکنالوجی سے مشکوک ایکشنز کو پکڑنے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ بولنگ ایکشن کی دوران میچ ہی سینسرز کے ذریعے جانچ کی جا سکے گی، البتہ استعمال کیلیے مزید 2 برس انتظار کرنا پڑ سکتا ہے، آئی سی سی کے جنرل منیجر کرکٹ جیف ایلرڈائس نے کہا کہ ابھی بہت سی چیزوں کی آزمائش باقی ہے۔

اگلے ہفتے سے حتمی راؤنڈ کے ٹرائلز شروع ہوں گے، مکمل طور پر فول پروف ہونے کی صورت میں اسے استعمال کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے حال ہی غیرقانونی بولنگ ایکشن کا الزام عائد کر کے پاکستانی اسٹار اسپنر سعید اجمل پر پابندی عائد کر دی، جس کے بعد ایک بار پھر بولنگ ایکشن کے بارے میں دنیا بھر میں بحث شروع ہو گئی، خاص طور پر آئی سی سی کی جانچ کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کسی بھی بولر کے ایکشن کی دوران میچ جانچ کیلیے ٹیکنالوجی کی تیاری پر کام کررہی ہے، اس سلسلے میں آسٹریلیا میں سینسرز پر مشتمل ایسی ٹیکنالوجی تیار کی جا رہی ہے جسے بولرز باقاعدہ بازو پر پہن کر بولنگ کریں گے، یوں گیند ریلیز ہوتے وقت ان کے بازو کی درست پوزیشن کے بارے میں علم ہو سکے گا، سینسرز ڈیٹا مرکزی کنٹرول روم کو بھیجیں گے وہاں پر یہ دیکھا جائے گا کہ گیند کے وقت بازو کا خم کتنے ڈگری ہے۔

اس ٹیکنالوجی پر کافی عرصے سے کام ہورہا ہے جبکہ کچھ عرصے قبل انڈر 19 ورلڈ کپ کے موقع پر بولرز کے نیٹ پریکٹس کے دوران جانچ کی گئی تھی۔ اب یہ ٹیکنالوجی اپنی تکمیل کے آخری مرحلے میں داخل ہورہی ہے جس کے ٹرائلز آئندہ ہفتے سے کرکٹ آسٹریلیا کے برسبین میں موجود سینٹر آف ایکسی لینس میں ہوں گے۔

البتہ اس ٹیکنالوجی کی انٹرنیشنل کرکٹ میں فوری دستیابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ جیف ایلرڈائس نے کہا کہ ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے جس کے بعد ہی ہم یہ کہہ سکیں گے کہ اسے کب آزمایا جائے گا، اس میں 18 ماہ سے 2 برس لگ سکتے ہیں، آپ یہ توقع نہیں کرسکتے کہ آئندہ برس کے وسط میں ہی اس کی دوران میچ جانچ شروع ہوجائے گی۔

ابھی بہت سی چیزوں کو بہتر بنانا ہے، ایک مسئلہ سینسرز کو بازو پر ایک ہی جگہ جمائے رکھنا بھی ہے کیونکہ اگر بولنگ کے دوران ان کی پوزیشن تبدیل ہوگئی تو پھر درست ڈیٹا حاصل نہیں ہو سکے گا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اس سے قبل ڈسیشن ریویو سسٹم کیلیے بھی ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی جسے بھارت نے ابھی تک قبول نہیں کیا، نئی ٹیکنالوجی کو کس طرح لوگ تسلیم کریں گے تو انھوں نے کہا کہ ہم اس ٹیکنالوجی کو بے عیب ہونے کے بعد استعمال کریں گے، جب تمام چیزیں درست ہوں گی تو کوئی مخالفت کیوں کرے گا۔