تحریر: ثناء واجد اس دور کو گزرے کوئی زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے جب زندگی سادہ ضرور ہوا کرتی تھی لیکن مشکلات سے بھری پڑی تھی۔ جب سفر مختلف صعوبتوں سے گزر کر کئی دنوں پر محیط ہوا کرتا تھا۔ اس وقت کو گزرے بھی زیادہ وقت نہیں ہوا جب ہم دنیا و مافیا سے بے خبر رہا کرتے تھے اور یہ بات بھی کل کی ہی لگتی ہے جب کافی عرصہ تک دور بیٹھے اپنے پیاروں کی آواز سننے کے لئے کان اور شکل دیکھنے کے لئے آنکھیں ترس جایا کرتی تھیں۔
انسان نے اپنی سوجھ بوجھ اور سوچ بچار سے ان مسائل سے نکلنے کے لئے ان کا حل نکالا اور سائنس کے ذریعے ایسی ایسی ایجادات کیں کہ عقل دنگ رہ جائے جس کو ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا۔جس نے ہماری اس دنیا کو گلوبل ولیج میں بدل کر رکھ دیا۔اسی جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دنوں کا سفر چند گھنٹوں پر محیط ہو چکا ہےاپنے پیاروں کو دیکھنے اور سننے کی آرزو ویڈیو کال اور آڈیو کال کی بدولت صرف ایک بٹن دبانے کے فاصلے پر رہ چکی ہے۔دنیا و مافیا سے بے خبر رہنے والے اب دنیا بھر کی تمام خبریں اور معلومات انٹر نیٹ کی بدولت کسی بھی وقت حاصل کرلیتے ہیں جوکہ محض ایک بٹن دبانے پر منحصر ہے۔
حتی کہ اب تواپنی علم کی پیاس بجھانے کے لئے در بدر پھرنے کے بجائے آن لائن ایجوکیشن کے نام سے درس و تدریس کا اہتمام بھی بخوبی موجود ہے جوکہ ایک بٹن کے فاصلے پر ہی موجود ہے اور اب تو خیر سے انٹرنیٹ کی چھوٹی سی دنیا ایک ضرورت بھی بن چکی ہے اور اگر آج کل کے دور کے حساب سے اگر اس کو انفارمیش ٹیکنالوجی کا نام دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔چاہے مختلف عمارات کی تعمیر و مرمت کا کام کرنا ہو اس کے لئے بھی جدید ٹیکنالوجی کا ہی سہارا لیا جاتا ہے۔یہاں تک کہ کاغذی کاموں کی جگہ بھی پرنٹر اور فیکس مشین نے لے لی ہے۔
Online Education
غرض زندگی کے ہر شعبہ میں ٹیکنالوجی کا بڑا اہم کردار ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ آج کے دور میں ٹیکنالوجی صرف سہولت ہی نہیں بلکہ ضرورت بھی بن گئی ہے تو بہت حد تک درست بات ہے کیونکہ جہاں وقت کی کمی کے باعث ہمارے روز مرہ معمولات میں تبدیلی آگئی ہے وہیں کم وقت میں ٹیکنالوجی کے ذریعے انسان کو کئی فوائد بھی میسر آچکے ہیں جس نے تمام دنیا کو ایک نقطے پر سمٹنے پر مجبور کردیا ہے اور وہ وقت بھی دور نہیں جب آنے والے وقتوں میں ٹیکنالوجی ہم پر راج کرنے والی ہے۔
آج جدید ٹیکنالوجی کے دور نے انسان کو آرام پسند بنادیا ہے اور انسان کو اپنے چلنے پھرنے اور کھانے پینے کے لئے بھی مشینری اور ربوٹس کا محتاج بنادیا ہوا ہے۔وہ وقت بھی دور نہیں جب فیکٹریوں کارخانوں میں انسانوں کے بجائے ربوٹس اور مشینری ہی ہوا کرے گی جوکہ انسان کے روز گار کو متاثر بھی کرسکتی ہے ۔اگرچہ ترقی یافتہ ممالک میں اس کا کوئی اثر نہ ہونے کے برابر ہی ہوگا لیکن ترقی پذیر ممالک کے لئے،جہاں پہلے ہی بھوک، افلاس اور بےروز گاری کا دور دورہ ہے وہاں یہ رجحان خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
اس سے انکار نہیں کہ ٹیکنالوجی سے ہمیں بے بہا فائدے حاصل ہوئے ہیں اور اسی کی بدولت ملک و قوم کی ترقی میں مدد مل سکتی ہے لیکن اس کے نقصانات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ہی اگر آپس کے میل جول کو بڑھانے کے لئے موبائل فون کی سہولت موجود ہے اور نظروں سے اوجھل دور بیٹھے اپنوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو دوسری طرف غلط طریقے سے راہ و رسم بڑھا کر اس کا غلط فائدہ بھی اٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے جس کا راستہ کسی حد تک بے راہ روی کی جانب جاتاہے۔جدید ٹیکنالوجی کی بدولت اگرچہ ہمیں اپنی ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لئے جدید ایٹمی ہتھیار دستیاب ہیں جو ملک کی بقاءو حفاظت کے لئے بہت موثر ہیں لیکن دوسری طرف اس کا غلط استعمال کرکے انسانیت دوست کا دشمن ثابت ہورہا ہے اور ملک و معاشرے میں فسادات برپا کرکے ان ہی ایٹمی ہتھیار کے ذریعے انسان کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اگرچہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ہمیں بے شمار فوائد مل رہے ہیں اور ان ایجادات کو انسانیت کی خدمت اور مدد کے لئے ہی بنایا گیا ہے لیکن یہ انسان کی سوچ ہی ہے جس نے اس کےصحیح اور غلط استعمال کے فرق کو بالکل مٹا کر رکھ دیا ہے۔خاص طور پر نوجوان نسل پر جدید ٹیکنالوجی نے منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور اس کو وقت کے زیاں کا سبب بنایا ہوا ہے کیونکہ کسی بھی چیز کے فائدے ونقصانات ہماری اپنی سوچ پر ہی منحصر کرتے ہیں۔
Internet
اگر انٹرنیٹ کی دنیا سے مستفید ہو رہے ہیں تو اس کے لئے اچھے برے دونوں پہلووں کو سامنے رکھ کر فیصلہ کر نے کی ضرورت ہے اور اپنے لئے وہی چننا چاہیے جو ہمیں فائدہ دیں ناکہ وقت کے زیاں کا سبب بنے۔ اس کے لئے نوجوان نسل میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور وہ شعور تعلیم کے ذریعے ہی آسکتا ہے کیونکہ تعلیم سے ہی ہماری سوچ کے دروازے مثبت راہ کی جانب کھل سکتے ہیں اور ٹیکنالوجی کے مثبت فوائد بھی اسی طرح آشکار ہوسکتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ تعلیم کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی اور سائنس کو اہمیت دی جائے کیونکہ کسی بھی ملک کی تعمیرو ترقی میں جدید ٹیکنالوجی کی بڑی اہمیت ہے۔