نیودہلی (جیوڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کوبھی اللہ یاد آگیا۔نیودہلی میں ہونے والے ’ورلڈصوفی فورم‘ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’’ اللہ کے ننانوے ناموں میں سے ایک بھی جبریا تشدد کا پرچار نہیں کرتا۔اللہ تو رحمٰن بھی ہے اور رحیم بھی ۔جو لوگ مذہب کے نام پر دہشت گردی کرتے ہیں ان کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ’ دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی مذہب کے خلاف محاذآرائی نہیںبلکہ یہ انسانی اقدار اور انسانیت سوزقوتوں کے درمیان جدوجہد ہے ۔ہمیں دہشت گردی اور مذہب کے درمیان کسی بھی ربط کو رد کرنا ہوگا ۔‘
برصغیر میں اسلام کےفروغ میں تصوف کے کردار کو سراہتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا کہنا تھا’ تصوف شروع دن سے ہی بھارت میں اسلام کا چہرہ بن گیا تھا۔قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں تصوف نے بھارت کی کشادگی اور تکثیریت کے ساتھ اپنے آپ کو ہم آہنگ کر لیا تھاجس سے بھارت میں ایک الگ اسلامی ورثے کی صورت گری ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ تصوف ہی کی بدولت ممکن ہوا کہ بھارت میں رہنے والے مسلمان نہ صرف اپنی دھرتی سے محبت کے جذبے سے سرشار ہیں بلکہ بھارت کے اسلامی ورثے کی اقدار کی تشکیل نو بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف اسلام کےسب سے بہترین آدرشوں کو برقرار رکھا ہے بلکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی قوتوں کو مسترد بھی کیا ہے۔‘
مودی نے یاد دلایا کہ’ ایک قوم کی حیثیت سے ہم نوآبادیاتی نظام کے خلاف اور آزادی کے لئےکھڑے ہوئے۔ آزادی کے وقت کچھ لوگوں نے علیحدگی کا انتخاب کیا لیکن مولانا آزاد، اورمولانا حسین مدنی جیسے اہم روحانی رہنماؤں اور لاکھوں کی تعداد میں عام شہریوں نے مذہب کی بنیاد پر تقسیم کے تصور کو مسترد کر دیا۔‘
نریندرمودی کے مطابق ایک ایسے وقت میں جبکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سب سے زیادہ تباہ کن طاقت بن گئے ہیں، تصوف ہی میں ہماری بقا ہے.جب تصوف کی روحانی محبت سرحدپار تک جائے گی تویہ خطہ جنت بن جائے گا جیسا کہ امیر خسرو نے کہا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ تصوف امن، بقائے باہمی، ہمدردی، مساوات اور عالمی بھائی چارے کی آواز ہے۔تصوف رہتی دنیا کے لیے اسلام کا سب سے بہترین تحفہ ہے جس کے ذریعے ہم دنیا کو امن و آشتی کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔‘