تحریر : عاصم علی بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ایڈوکیٹ نے کشمیر کو شہہ رگ کہا تھا اور کہا تھا کہ اگر کشمیر کے لئے ایک ہزار سال جنگ بھی لڑنا پڑی تو لڑیں گے۔کشمیر پر بھارت نے غاصبانہ قبضہ کیا تو کشمیریوں نے اپنی تحریک شروع کی جو آج بھی جاری ہے ۔کشمیری اپنے حق آزادی کے لئے لاکھوں شہداء کی قربانیاں پیش کر چکے ہیں اور پاکستان کے نعرے لگا رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کو مثبت پیغام تو ملتے ہیں عملی مدد نہیںکی جاتی،صرف تقریروں سے کشمیریوں کو آزادی نہیں ملے گی۔حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے جوکردار ادا کیا وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے لیکن اللہ تعالیٰ اب حالات بدل رہا ہے۔کشمیر ان شاء اللہ پاکستان کا حصہ بن کر رہے گا۔ بعض لوگ تھرڈ آپشن کی بات کرتے تھے۔ پرویز مشرف نے بھی مسئلہ کشمیرسے متعلق کئی آپشن پیش کیے تاہم کشمیریوں نے کبھی ان آپشنز کو تسلیم نہیں کیا۔ آج کشمیری قوم کا بچہ بچہ پاکستانی پرچم لیکر کھڑا ہے۔ سنگینوں کے سائے تلے پاکستانی پرچم لہرائے جارہے ہیں اور حالات اس قدر تبدیل ہو چکے ہیں کہ ماضی میں خودمختار کشمیر کی باتیں کرنے والے بھی الحاق پاکستان کا نعرہ بلند کر رہے ہیں۔ بھارت میں برسراقتدار بی جے پی ہندوتوا جسے وہ اپنا عقیدہ سمجھتے ہیں’ کا نعرہ لیکر کھڑی ہے اور آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ اسلام کی وجہ سے مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے ۔ سیاستدانوں کے پاس جب کرسی نہیں ہوتی تو وہ کشمیر کی بات کرتے ہیں لیکن جب کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں تو کشمیر کی بات کرنا بھول جاتے ہیں۔کشمیریوں کو وہ آزادی لیکر دے گا جو کرسی کی بجائے آزادی سے پیار کرے گا۔ کشمیر میں ظلم و تشدد اور بھارت میں ہندو انتہاپسندی سے پاکستان کو لاتعلق نہیں رہنا چاہیے۔
قیام پاکستان کے موقع پر صرف پنجاب، سرحد اور بلوچستان ہی نہیں کلکتہ اور ممبئی کے مسلمانوں نے بھی پاکستان بنانے کی بات کی اور بے پناہ قربانیاں پیش کیں۔ اگر آج ہم انہیں آزادی کا حق لیکر نہیں دیتے تو ہم سچے پاکستانی نہیں ہو سکتے۔پاکستان میں کشمیریوں کی سب سے مضبوط آواز جماعة الدعوة کے سربراہ بلند کرتے تھے جنہیں حکومت نے بھارتی و امریکی دبائوکے بعد نظر بند کر دیا ہے اور انکی رہائشگاہ کو سب جیل قرار دیا ہے۔حکومت کے اس فیصلے پر سیاسی و مذہبی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں تو وہیں وکلاء برادی بھی سڑکوں پر نکل آئی ۔ لاہورہائی کورٹ بار، سپریم کورٹ بار، لاہور بار، الامة لائرز فورم اور دیگر وکلاء تنظیموں نے حافظ محمد سعید اور ان کے ساتھیوں کی نظربندی کو غیر آئینی ،غیر قانونی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی نظر بندی کے احکامات واپس لئے جائیں اور حافظ محمد سعیدودیگر کو رہا کیا جائے۔حکمران بھارت سے تجارت و دوستی کی بجائے پاکستان کے مفادات کو ترجیح دیں۔حافظ محمد سعید کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مدد و حمایت کر رہے تھے جبکہ قدرتی آفات میں سب سے زیادہ فلاحی کام بھی فلاح انسانیت فائوندیشن نے کیے۔ وکلاء تنظیموں نے مال روڈ پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور حافظ محمد سعید کی نظر بندی کے خلاف شدید احتجا ج کیا۔
اس موقع پر وکلاء نے میاں مودی الائنس نا منظور،مودی کا جو یار ہے ،غدار ہے ،غدار ہے،ٹرمپ کا جو یار ہے ،غدار ہے،حافظ سعید سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ،ایف آئی ایف سے رشتہ کیالاالہ الااللہ،ظلم کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے، نعرے لگائے۔لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر رانا ضیا عبد الرحمان نے کہا کہ ہر وکیل یہ سمجھتا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کو آزادی حاصل ہے او ریہ آزادی آئین و قانون نے دی ہے کہ وہ جوجہاں چاہے جا سکتا ہے ۔اگر کسی شخص کے کسی فعل سے کوئی خطرہ ہے،تو اسکی بھی وجہ ہوتی ہے اور اسے سولہ ایم پی اے کے تحت نظر بند کیا جاتا ہے۔لیکن حافظ محمد سعید کی نظر بندی بیرونی دبائو کی وجہ سے ہوئی ہے اور بہانہ بنایا گیا ہے کہ آپ کی حفاظت کے لئے حراست میں لیا جاتا ہے،حراست میں لے کر کیا حفاظت ہو گی؟،حکومت کا یہ آرڈر غیر قانونی،غیر آئینی ہے،لاہور ہائیکورٹ بار اور وکلاء کمیونٹی نظر بندی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ حافظ محمد سعید کی نظربندی حکومت کی بزدلی ہے اور حکومت نے بھارت کے دبائو میں آکر یہ قدم اٹھایا ہے۔
Jamaat ud Dawa
خدمت انسانیت کے لئے جماعة الدعوة کام کر رہی ہے اورکشمیر کی آزادی کے لئے جدوجہد کو تسلسل سے جاری رکھا ہوا ہے،بھارت اور بیرونی دنیا کو یہی تکلیف ہے جو بھی کشمیر کا نام لیتا ہے یا مدد کرتا ہے تو وہ دشمن بن جاتے ہیں۔وکلاء حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نظر بندی کے غیر قانونی احکامات واپس لئے جائیں۔سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار انس غازی نے کہا کہ بھارت کے مظالم کے خلاف سب سے پہلے حافظ محمد سعید نے آواز بلند کی،کشمیریوں کی حمایت اور پاکستان سمیت مسلم ممالک میں قدرتی آفات میں جماعة الدعوة نے کا م کیا۔اسلام و پاکستان دشمن حکومتیں و ریاستیں ان سے خائف ہیں ۔وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں حافظ سعید اسلامی ممالک و ملت اسلامیہ کو متحد کرنے کا احساس دلا رہے ہیں۔حافظ محمد سعید نے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لئے اخلاقی آواز بلند کی۔انہیں چھ ماہ کے لئے نظر بند کیا گیا،سفارتی سطح پر کشمیر کے لئے جماعة الدعوة نے جو آواز جماعة الدعوة نے بلند کی تھی اس سے بھارت خائف ہے۔ بنیادی انسانی حقوق ایمرجنسی میں بھی معطل نہیں ہوتے،یہ ہماری حکومتوں کی کمزوری ہے۔ماضی میں جب حافظ محمد سعید کو نظر بند کیا گیا تھا تو یہی جماعت بر سراقتدار تھی اور عدالت نے حافظ محمد سعید کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رہا کیا تھا۔
حکمران بھارت سے دوستی چاہتے ہیں اور ان کے ساتھ تجارت کرنے کی وجہ سے بزدل ہیں۔،وہ بھارت و امریکی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتے۔فلاح انسانیت فائونڈیشن نے ہر مشکل وقت سیلاب زلزلہ میں لوگوں کی امداد کی۔ انسانیت کی خدمت کے لئے حافظ محمد سعید نے خود کو وقف کیا ہے ۔ان کی نظربندی غیر آئینی ،غیر قانونی ہے۔ وکلاء شدیدمذمت کرتے ہیں۔لاہور ٹیکس بار کے صدر فرحان شہزاد نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا اور اس کا مقصداسلام کا نفاذ تھا لیکن ہماری بد قسمتی رہی کہ ایسے حکمران میسر ہوئے جنہوں نے ملک کے لئے مثبت اقدام نہیں کئے۔ستر سال گزر گئے ہم نے آزادی تو حاصل کر لی لیکن بیرونی قوتوں کے چنگل سے آزاد نہیں ہوئے،قرضوں اور پابندیوں کے نام پر غلام بنائے رکھا، حفاظتی تحویل کا حوالہ دے کر کسی کو نظر بند نہیں کیا جا سکتا۔
لاہور ٹیکس بار جماعة الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظربندی کی مذمت کرتی ہے اورہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اظہار رائے کا حق آئین و قانون نے دیا ہے حکومت حافظ محمد سعید کو فی الفور رہا کرے ۔الامة لائرز فورم کے رہنمارائو طاہر شکیل ایڈوکیٹ نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ دبائو میں آ کر پاکستانی شہریوں کے خلاف غیر قانونی اقدام نہ کئے جائییں اور حافظ محمد سعید کو رہا کیا جائے۔ بلوچستان،تھر میں جماعة الدعوة نے کام کیااور وہاں دشمنوں کی سازشیں ناکام ہوئی۔شاہ زین بگٹی بلوچستان سے حافظ محمد سعید کا شکریہ ادا کرنے لاہور آیا تھا۔ اقوام متحدہ مسلمانوں کے خون بہنے پر خاموش ہے لیکن دنیا میں صرف ایک آواز نظر آتی ہے اور وہ جماعة الدعوة کی ہوتی ہے۔وکلاء پاکستان میں غیر قانونی اقدام برداشت نہیں کریں گے۔