بھارت (جیوڈیسک) امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی اسلحہ ساز صنعت میں عالمی اسلحہ ساز اداروں کو مزید سرمایہ کاری کی دعوت دے دی ۔ بین الاقوامی مدد کے ساتھ بھی بھارت کو جدید دفاعی صنعت بننے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت لگے گا۔
پاکستان اورچین کا مقابلہ کرنے کے لئے بھارت سوویت دور کے ہتھیاروں کی جگہ جدید دفاعی سازوسامان تبدیل کر رہا ہے۔گزشتہ مالی سال بھارت کا دفاعی بجٹ 30 ارب ڈالر سے زیادہ تھا جو کہ دنیا میں امریکا،چین اور روس کے بعد چوتھا بڑا دفاعی بجٹ ہے۔بھارت پہلے ہی امریکی ہتھیاروں کی سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے اور دنیا کا سب بڑا ہتھیاروں کادرآمد کنندہ ہے۔
مودی چاہتا ہے کہ ملک کی یہ احیثیت ختم ہو ،مودی کا کہنا ہے بھارت اب اسلحے کی درآمد میں نمبر ون نہیں بننا چاہتا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی دفاعی صنعت میں چودہ برس میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری صرف پانچ ملین ڈالر ہو ئی جب کہ اسی عرصے میںٹیلی کمیونیکیشن، آٹوموبائل اور سافٹ ویئر کی صنعتوں میں دس ارب ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق مودی نے کہا کہ وہ ملک کی اسلحہ کی پیداواری صلاحیت بڑھانا چاہتے ہیں۔
مودی نے دنیا بھر کے اسلحہ سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں اپنی مصنوعات کی مزید پیداوار کریں۔ بنگلور میں فوجی سامان کے تجارتی شو کے موقع پر دفاعی ایگزیکٹوز کا کہنا تھا کہ انہیں حوصلہ افذائی ملی ہے کہ وزیراعظم نے بیرونی ماہرین کو لانے کے لئے خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندیاں جاری رہنے سے ترقی کی رفتار سست ہے۔ کیونکہ جدید ہتھیاروں کے نظام کو تیار کرنے کیلئے ہنر مند کارکنوں اور ضروری ٹیکنالوجی کی قلت ہے۔
ائیر بس گروپ کے صدر کا کہنا ہے کہ ہمیں واضح کر دینا چاہیے کہ یہ تبدیلی راتوں رات نہیں ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر ممالک نے بہترین دفاعی صنعتی صلاحیت حاصل کرنے میں کئی دہائیاں صرف کیں۔ہائی ٹیک ملٹری ٹیکنالوجی کی ترقی کے لئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی کمپنیاں زیادہ تر سرکاری ہیں جومعیار سے متعلق مسائل اور سامان کی فراہمی میں طویل تاخیر سے دوچار کر رہی ہیں۔