سری نگر (جیوڈیسک) بھارت کے بعد مقبوضہ کمشیر میں بی جے پی کی کٹھ پتلی حکومت بنتے ہی وہاں کی عدالتیں بھی انتہا پسند ہو گئی ہیں جس کی مثال مقبوضہ وادی کی ہائی کورٹ نے گائے کے گوشت کی خریدو فروخت پر پابندی لگا کر قائم کر دی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ پاری موکش سیٹھ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے مقبوضہ وادی میں گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کردی ہے۔ عدالت نے مقبوضہ کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو اس حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ریاست میں بڑھتے ہوئے مویشیوں کے گوشت کی فروخت سے معاشرے کے ایک حصے کے مذہبی اقدار مجروح ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ رنبیر پینل کوڈ کی رپورٹ کے مطابق مویشیوں کا قتل 298 -A اور 298-B کے تحت قابل سزا جرم بھی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں مہاراشٹرا کی حکومت نے ریاست میں گائے کے گوشت کے ذبح پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کے خلاف بھارت میں بھی سخت درعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بھارتی اداکارہ سونم کپور نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر مہاراشٹرا حکومت کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ قدامت پسند لوگ بھارت کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے۔