ممبئی (جیوڈیسک) معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر سخت غصے اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا یا میری تنظیم کا دہشتگردی میں ملوث ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ سوال مجھ سے نہیں بلکہ عوام سے پوچھے جانے چاہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت مسلم مخالف ہے۔ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) پر پابندی لگانا اس کی بڑی مثال ہے۔ دوسری جانب سادھوی پراچی، یوگی آدتیہ ناتھ اور راجیشور سنگھ جیسے لوگ بھارتی وزیر اعظم کے نیچے پروان چڑھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آئی آر ایف کی جانب سے کبھی فنڈز کا غلط استعمال نہیں کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر نائیک نے کہا کہ دنیا بھر میں میرے لاکھوں پیروکار ہیں جن میں سے کچھ غیر سماجی ہو سکتے ہیں لیکن وہ یقینی طور پر میری طرف سے کہی باتوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ جس لمحے وہ احمقانہ تشدد کرتے ہیں، وہ اسلامی نہیں رہتے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی کو عدالت میں چینلج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ان کی قانونی ٹیمیں اس معاملے پر غور کرکے جلد اںصاف کا دروازہ کھٹکھٹائیں گی۔