نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات منسوخ کرنے پر بی جے پی کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کیا پہلے سوئی ہوئی تھی، اگر مذاکرات نہیں کرنے تھے تو فیصلہ ہی کیوں کیا تھا۔ منگل کو کانگریس کے رہنما اور سابق وزیر تجارت آنند شرما نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بی جے پی کی حکومت پہلے خواب خرگوش کے مزے لے رہی تھی اور اچانک وہ جھٹکے سے جا گی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ اگر اس نے پاکستان کے ساتھ سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات شروع کرنے ہی نہیں تھے تو پھر فیصلہ کیا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ حکومت نے مذاکرات منسوخ کیوں کئے بلکہ سوال یہ ہے کہ مذاکرات شروع ہی کیوں کئے تھے۔
شرما نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ غیر مربوط خارجہ پالیسی کی پیروی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل اور مربوط پالیسی ہونی چاہیے۔
آنند شرما نے کہا کہ بی جے پی اور مودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کو انتہا پسندانہ قرار دیا اور وہ بروقت ہماری حکومت پر تنقید کرتے تھے۔ کانگریس رہنما منیش تیواری نے کہا کہ مودی حکومت نے خود کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔ پہلے انہوں نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر اتفاق کیا اور وہ بھی اسلام آباد میں جا کر۔
انہوں نے پس منظر کا کوئی خیال نہیں رکھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے سو رہی تھی اور جب تنقید ہوئی تو وہ جاگ اٹھی اور اس کو چھٹکا لگا۔ انہوں نے کہا کہ حریت رہنمائوں نے حکومت کی بے بسی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
حکومت بتائے کہ اس کی پاکستان کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پہلے کیوں رد عمل ظاہر نہیں کیا جبکہ پاکستان کی جانب سے اشتعال انگیزی تھی۔ حریت رہنما نہ تو کشمیری عوام کے نمائندے ہیں اور نہ ہی وہ جمہوری ادارہ ہیں۔