تحریر: مہر بشارت صدیقی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی افغانستان سے 120 رکنی وفد کے ساتھ مختصر دورے پر اچانک لاہور پہنچے اور نوازشریف سے جاتی عمرہ میں انکی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی لاہور میں ہونیوالی ملاقات کے دوران دوطرفہ روابط بڑھانے، تعلقات کی بہتری، امن عمل آگے بڑھانے اور مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ مودی نے نوازشریف سے کہا کہ آپکا خلوص شکوک و شبہات سے بالاتر ہے۔ میاں نوازشریف اور نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امن عمل کا مقصد دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی ہے اسلئے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ روابط بڑھانے پر سیرحاصل گفتگو کی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف اور نریندر مودی کی ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کیا۔ لاہور ائرپورٹ پر وزیراعظم نے مودی کا گلے لگا کر استقبال کیا۔ وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات میں عوام کے مفاد میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے اور باہمی تعلقات بہتر بنانے کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں وزرائے اعظم نے کہا کہ امن عمل کا مقصد دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان عوامی روابط کو بڑھایا جائیگا۔ دونوں ملک ہمسائیگی کے اچھے تعلقات میں بہتری کیلئے ملکر کام کرینگے۔ لاہور ائرپورٹ پر بھارتی وزیراعظم کو الوداع کہنے کے بعد سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا کہ نریندر مودی کے دورے کا تعین اچانک ہوا۔ جمعہ کی صبح ساڑھے 11 بجے وزیراعظم نوازشریف کو مودی ٹیلیفون کرکے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر وزیراعظم نوازشریف نے انہیں اپنی لاہور میں موجودگی سے آگاہ کیا اور اپنی رہائشگاہ پرآنے کی دعوت دی۔ نواز، مودی ملاقات انتہائی مختصر وقت کے نوٹس پر ہوئی اسلئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، طارق فاطمی اور قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کی اسلام آباد میں موجودگی کے باعث اس میں شریک نہ ہوسکے۔
Modi And Nawaz Meet
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ نریندر مودی کا دورہ مکمل طور پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت تھا اور اس دوران دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں خیرسگالی کے انداز میں گفتگو کی گئی وزیراعظم نوازشریف نے نریندر مودی کے جذبے کو خوش آئند قرار دیا۔ اعزاز چودھری نے بتایا کہ دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات میں اس بات کا اظہار کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جو بات چیت کا سلسلہ شروع ہونے جارہا ہے اسے مثبت انداز میںآگے بڑھایا جائے تاکہ باہمی اعتماد کی فضا قائم ہوسکے جس کے نتیجے میں دونوں کے درمیان حل طلب معاملات کو حل کیا جاسکے اور تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت متحد ہے جو ملک کی سب سے بڑی قوت ہے، اسی کے تحت ہم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں جس کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا۔
مودی کا دورہ خیرسگالی کیلئے تھا۔ دونوں ممالک کے سیکرٹری خارجہ کی ملاقات جنوری کے وسط میں پاکستان میں ہو گی۔ نریندر مودی اپنے 11 رکنی وفد کے ساتھ جب لاہور پہنچے تو وزیر اعظم محمد نواز شریف، سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سمیت دیگر نے لاہور ائرپورٹ پر انکا شاندار استقبال کیا جہاں سے ہیلی کاپٹر پر وزیر اعظم نوازشریف انہیں ساتھ لے کر جاتی عمرہ پہنچے۔ بھارتی وزیر اعظم کے استقبال کیلئے وزیراعظم نوازشریف کے فیملی کے ارکان اور سٹاف موجود تھا۔ گاڑی سے اترتے ہی وزیراعظم نریندر مودی سے سب سے پہلے وزیراعظم کے سیکرٹری قمرالزماں نے ہاتھ ملایا پھر گاڑی کے دوسرے دروازے سے اتر کر وزیر اعظم نوازشریف نریندر مودی کے ساتھ آ ملے اور قطار میں کھڑے افراد سے انکا تعارف کرایا۔ قطار میں نریندر مودی نے پہلے حسین نواز، پھر حسن نواز اور دیگر افراد سے ہاتھ ملایا۔ مودی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات چیت ہوگی۔ مودی نے وزیراعظم نوازشریف کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دی اور ساتھ اہل خانہ کو وزیراعظم کی نواسی کی شادی کی بھی مبارکباد دی۔
بھارتی وزیراعظم اور ان کے وفد کے ارکان ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد ان کے ساتھ رہے اور پھر واپس بھارت چلے گئے۔ امریکہ چین اور اقوام متحدہ نے نریندر مودی کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ اور بانکی مون نے کہا ہے کہ اس دورے سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہوں گے بلکہ خطے میں بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔وزیراعظم نوازشریف کی سالگرہ پر جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سرپرائز وزٹ پر لاہور پہنچے تو بھارتی اپوزیشن کو غصہ آگیا، بھارت میں مودی کے خلافا مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی وزیراعظم کے اس سرپرائز نے ہلچل مچا دی۔ یوتھ کانگریس نے دورے کے خلاف نئی دہلی میں مظاہرے کئے اور بھارتی وزیر اعظم کے پتلے جلائے۔ کانگرس کے رہنما منیش تیواری نے اسے مودی کا ایڈونچر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات ملک کی سکیورٹی پر برا اثر ڈالیں گے۔
Ashutosh
عام آدمی کے رہنما آشو توش نے سوال اٹھایا کہ منموہن دور میں مودی پاکستان کے ساتھ بات چیت کیلئے بھی تیار نہیں تھے، یہ تبدیلی کیسی؟ شیوسینا کی ترجمان منیشا کیاندے نے اس دورے کو سوشل میڈیا کیلئے فوٹو سیشن قرار دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نریندر مودی کے کابل سے لاہور پہنچنے پر بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس اور عام آدمی پارٹی کی جانب سے شدید رد عمل دیکھنے میں آیا، دہلی میں کارکنوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر جمع ہوئی اور حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے بی جے پی کے جھنڈے نذرآتش کردئیے۔ پریس کانفرنس میں پارٹی کے ترجمان آنند شرما نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے سے یہ معلومات تھی کہ مودی پاکستان جارہے ہیں، کانگرس کے لیڈر آنند شرما کا کہنا تھا کہ مودی کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، ایک کاروباری آدمی اس وقت بھی پاکستان میں موجود ہیں جو انکی یہ ملاقات کرا رہے ہیں۔
پوزیشن رہنما کیسی سولٹئیر نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ لاہور پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی ڈان دائود ابراہیم کا کیک کھانے پاکستان گئے تھے ہمیں وزیراعظم سے ایسی امید نہیں تھی۔ مودی کے اچانک دورہ لاہور اور پاکستان و بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کی امیدیں سامنے آتے ہی حکمران جماعت بی جے پی نے اکھنڈ بھارت کے قیام کا خواب دیکھنا شروع کردیا ہے، بی جے پی کے نیشنل جنرل سیکرٹری رام مدھیو نے دعویٰ کیا کہ ایک دن بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش پھر اکٹھے ہوجائینگے اور اکھنڈ بھارت بنے گا۔ الجزیرہ سے انٹرویو میں پارٹی کے سابق ترجمان اور انتہا پسند آر ایس ایس کے نیشنل ایگزیکٹو ممبر نے کہاکہ یہ کام جنگ کے بغیر اور عوامی مقبولیت اور ان کے مشورے سے ہی ہوگا۔
انہوں نے دعوی کیا کہ آر ایس ایس اب بھی یقین رکھتی ہے کہ یہ ملک اکٹھے ہونگے جوتاریخی وجوہات کے باعث 60 سال قبل الگ ہوگئے تھے۔ آر ایس ایس کا رکن اور اس کا نظریاتی لیڈر ہونے کے ناطے وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جلد اکھنڈ بھارت بنے گا لیکن کسی ملک کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے بلکہ یہ کام جنگ کے بغیر ہی کرینگے۔ یہاں ہندو کلچر رہا ہے، وہی ایک ثقافت سب کو اکٹھا کر سکتی ہے۔کانگریس نے ان کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے محض پراپیگنڈا قرار دیا ہے۔ببھارتی انتہاپسند تنظیم شیوسینا نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو دورہ پاکستان پر بھارتی عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔ مودی کے دورے سے پیغام جائیگا کہ بھارت دبائو میں ہے۔