بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) سابق وفاقی وزیر منوج سنہا کو بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کا نیا لفٹننٹ گورنر (ایل جی) مقرر کیا گیا ہے۔ وہ وزیر اعظم مودی کے معتمد اور حکمرا ں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنماوں میں سے ایک ہیں۔
اس سے قبل جموں و کشمیر کے لفٹننٹ گورنر گریش چندر مرمو نے اپنا استعفی بھارتی صدر کو سونپ دیا تھا۔ انہیں بھارت کا کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (محتسب اعلی) کے آئینی عہدہ پر فائز کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
صدارتی سکریٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے”صدر نے جناب گریش چندر مرمو کا جموں اور کشمیر کے لفٹننٹ گورنر کے طور پر استعفی قبول کرلیا ہے اور جناب منوج سنہا کو جموں و کشمیر کا اُس تاریخ سے لفٹننٹ گورنر مقرر کیا ہے، جس تاریخ کو وہ اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔”
جموں و کشمیر کے لفٹننٹ گورنر کے عہدے سے جے سی مرمو کا استعفی اور منوج سنہا کو ان کا جانشین مقرر کیے جانے کا قدم ایسے وقت میں اٹھا یا گیا ہے جب جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت کا درجہ دینے والے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کیے جانے کا ایک سال مکمل ہوا ہے۔ اس موقع پر پورے کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ ہیں اور سیکورٹی کا پہرہ اتنا سخت ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت احتجاجی مظاہرے نہیں کرسکی۔ مودی حکومت نے گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی تھی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت نے ایک سیاست داں کو جموں و کشمیر کا نیا ایل جی بنا کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ حکومت سیاسی سرگرمیاں بحال کرنا چاہتی ہے۔ جے سی مرمو ایک بیورو کریٹ تھے۔ اور پچھلے نو ماہ کے دوران وہ مودی حکومت کے مطلوبہ ہدف کو حاصل نہیں کرسکے۔ اس سے قبل ستیہ پال ملک اور ارون نہرو کو چھوڑ کر جموں و کشمیر میں جتنے بھی گورنر بنائے گئے وہ یا تو سابق بیوروکریٹ تھے یا پھر ان کا تعلق سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے تھا۔
تجزیہ کاروں کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تو آنے والے دنوں میں ہی پتہ چل سکے گا کہ منوج سنہا کے ایل جی بنانے کے بعد جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں کس قدر بحال ہوپاتی ہیں اور وہاں جیلوں میں قید یا گھروں میں نظر بند سیاسی رہنماوں کو آزادی مل پاتی ہے یا نہیں۔ یہ سب کچھ دہلی پر منحصر کرے گا کہ وہ معاملات کو کس طرح آگے لے جاتی ہے۔ صرف سیاسی بیک گراونڈ والے شخص کو ایل جی مقررکردینے سے زمینی حالات تبدیل نہیں ہوسکیں گے الا کہ وہ خود کو سیاست دانوں، سیاسی جماعتوں اور عوام سے جوڑ ے۔
اس دوران نئی دہلی میں حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ہفتوں میں سری نگر کا دورہ کرسکتے ہیں۔
منوج سنہا وزیر اعظم مودی کے معتمد اور بی جے پی کے سینئر رہنماوں سے میں سے ایک ہیں۔ وہ مواصلات کے وزیر اور ریلوے کے نائب وزیرکے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ مشرقی اترپردیش کے غازی پور پارلیمانی حلقے سے پارلیمان کے لیے تین مرتبہ منتخب ہوئے۔ تاہم 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں تین اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار افضل انصاری سے ہار گئے تھے۔
2017میں اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زبردست کامیابی کے بعد انہیں ریاست کے ممکنہ وزیر اعلی کے طورپر دیکھا جارہا تھا لیکن قرعہ فال گورکھ پور سے پانچ مرتبہ پارلیمان کے لیے منتخب ہونے والے یوگی ادیتیہ ناتھ کے نام نکلا۔
منوج سنہا طالب علمی کے زمانے میں ہی سیاست سے وابستہ ہوگئے تھے۔ وہ بنارس ہندو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر رہے۔ انہوں نے بھارت کے اعلی ترین تکنیکی تعلیمی اداروں میں سے ایک انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، بنارس سے سول انجینئرنگ میں بی ٹیک اور ایم ٹیک کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انہیں عوام کے ساتھ مضبوط تعلق استوار کرنے کی صلاحیت کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ تاہم پچھلے الیکشن میں وہ اس وقت تنازع کا شکار ہوگئے جب انہوں نے ایک انتخابی جلسے میں کہا کہ”اگر کوئی بی جے پی کے کارکن کے خلاف انگلی اٹھا ئے گا تو چار گھنٹے کے اندر اس کی انگلی سلامت نہیں رہے گی۔ اوراگر کسی نے بی جے پی کے کارکنوں کو آنکھ دکھانے کی کوشش کی تو اس کی آنکھیں سلامت نہیں رہیں گی۔”
ادھر جے سی مرمو کو بھارت کا نیا کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) بنائے جانے کی خبریں ہیں۔ چونکہ موجودہ سی اے جی راجیو مہرشی آٹھ اگست کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے ہیں اوراس آئینی عہدے کو خالی نہیں رکھا جاسکتا۔ یہ ادارہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ یہ حکومتی اداروں کے کام کاج سے متعلق رپورٹ دیتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جموں و کشمیر کے پہلے لفٹننٹ گورنر جے سی مرمو پچھلے نو ماہ کے دوران مودی حکومت کے مطلوبہ ہدف کو حاصل نہیں کر سکے۔
مرمو کا تعلق مشرقی ریاست اوڈیشہ سے ہے لیکن وہ گجرات کیڈر کے انڈین ایڈمنسٹریٹیوسروسز کے افسر ہیں۔ وہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے انتہائی معتمد سمجھے جاتے ہیں۔ اس لیے جب مودی اور امیت شاہ گجرات سے دہلی آئے تو انہیں بھی اپنے ساتھ لے آئے۔ مرمو پچھلے سال 30نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے تھے لیکن اس سے پہلے ہی اکتوبر میں انہیں جموں و کشمیر کا لفٹننٹ گورنر مقرر کردیا گیا۔
مرمو نے گزشتہ دنوں جموں و کشمیر میں الیکشن کرانے کی باتیں کہی تھیں جس پر بھارتی الیکشن کمیشن نے ان کی سخت سرزنش کی تھی۔