اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے وہ کام کردیا ہے جو کوئی حکومت نہیں کرسکی تھی، مودی کی پالیسیوں نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کردیا ہے۔
جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن ’جنگ نہیں امن‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، روس، چین اور ترکی سب گفت و شنید اور کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے وہ کام کردیا ہے جو کوئی حکومت نہیں کرسکی تھی اور ان کی پالیسیوں نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کردیا ہے، اس وجہ سے پاکستان اور بھارت کے معاملات میں عالمی برادری کود پڑی ہے۔
علاوہ ازیں اپنے بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں چھوٹا سا طبقہ سیاسی عزائم کیلئے خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امن کا راستہ چاہتا ہے، بھارت سے بھی امن کی حمایت میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ نے کہا تھا کہ وہ پہلے نئی دہلی جائیں گے اور پھر پاکستان آئیں گے لیکن اب اطلاعات آرہی ہیں کہ ان کا دورہ تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی وزیر معاملات کو سلجھانے میں مدد دینا چاہتے ہیں، پاکستان امن کیلئے ہر وقت تیار ہے، مسئلہ کمشیر اب پوری دنیا میں اجاگر ہوگیا ہے، خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔
14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔
اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے ‘پے لوڈ’ گراکر واپس بھاگ گئے۔
پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔
بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔
جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔
پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔