واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی اخباروال اسٹریٹ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے مذہب سے متاثر جارحانہ قومیت پرستی مسلط کرنے کی کوششوں نے ملک میں ثقافتی جنگ شروع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی جواہرلال یونیورسٹی میں کشمیری حریت رہنمافضل گوروکی برسی کے موقع پر تقریب کے حوالے سے پروفیسر ایس اے آرگیلانی اورطلبا کی گرفتاری اوراس کیخلاف احتجاج نے کٹر ہندو قوم پرستوں اوراعتدال پسندوں کے درمیان کشیدگی کی نئی لہر پیدا کردی، افضل گورو کو پھانسی دینے کے فیصلے کو بھارت خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں زبردست تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے جس جارحانہ قوم پرستی کوفروغ دیا جا رہا ہے۔
وہ لوگوں کواس بات پر مجبور کر رہی ہے کہ وہ ہراس شخص کی مذمت کریں جس کو حکمراں جماعت بی جے پی غدار قرار دے، نریندر مودی کی حکومت نے اقتدارمیں آنے کے بعدروایتی ایور ویدک ادویہ ، یوگا ، سنکرت کے فروغ کی مہم شروع کی اور جدوجہد آزادی کے رہنما سردار پٹیل کو خصوصی اہمیت دی ،مودی حکومت کی طرف سے اس ہندو قوم پرست ایجنڈے کے فروغ کے خلاف گزشتہ سال کئی ممتاز بھارتی شخصیات جن میں ادیب بھی شامل تھے نے احتجاجاً قومی ایوارڈ واپس کیے حتیٰ کہ ایک مسلم اداکار کو یہاں تک کہنا پڑا کہ وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ بھارت چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔