مودی کی تقریر، ڈھکے چھپے الفاظ میں پاکستان اور چین پر تنقید

Narendra Modi

Narendra Modi

نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بھارتی وزیر اعظم نے نہ تو ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بات کی، نہ ہی کشمیر پر اور نہ ہی کورونا سے بھاری اموات پر۔ تاہم انہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں پاکستان اور چین پر تنقید کی ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ کسی بھی ملک کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے افغانستان کی نازک صورتحال کا فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دیا جانا چاہیے۔ مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس میں جمعے کی شب اپنی تقریر کے دوران یہ بات کہی۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں جاری اجلاس سے بھارتی وزیر اعظم نے لگ بھگ بیس منٹ تک خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے روایتی حریف ممالک پاکستان اور چین کا براہ راست نام نہیں لیا مگر ان کی گفتگو ان ہی دونوں کے گرد گھومتی رہی۔

نیو یارک میں ان دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا چھہترواں اجلاس جاری ہے۔ گزشتہ روز پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اسی پلیٹ فارم پر مودی حکومت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی۔ خان نے بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی اور کشمیر میں متنازعہ اقدامات پر توجہ دلانے کی کوشش کی۔ بعد ازاں اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر نے جواب دینے کے حق کی شق کو بروئے کار لاتے ہوئے خان کے الزامات کو رد کیا اور انہیں بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ جمعے اور ہفتے کی اس پیش رفت کے بعد توقع تھی کہ شاید مودی بھی جارحانہ انداز میں پاکستان پر تنقید کریں گے لیکن انہوں ن مختلف حکمت عملی اختیار کی۔

بھارت نے یہ موقف اختیار کیا کہ افغانستان میں طالبان دراصل پاکستان کی ‘پراکسی ہیں، جنہیں کشمیری علیحدگی پسند تحریک اور بھارت مخالف گروپوں کے لیے بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے البتہ کشمیر کے موضوع کو کافی حد تک نظر انداز کیا اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق الزامات کا کوئی جواب نہ دیا۔

نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ سمندروں کی حفاظت لازمی ہے، جو بظاہر چین کی جانب اشارہ تھا۔ ان کے بقول قبضے اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانے سے متعلق پالیسیوں سے سمندروں کا تحفظ درکار ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بحر ہند میں چین اور بھارت ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ چین ایشیا پیسیفک خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں جبکہ بھارت اور عالمی برادری اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان دونوں ملکوں کے مابین سرحد پر بھی تنازعہ ہے۔

دریں اثنا بھارتی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ پر بھی روز دیا کہ اس عالمی تنظیم کو زیادہ ‘قابل بھروسہ، بااثر اور مضبوط تر بنانے کے لیے موثر اقدامات درکار ہیں۔ مودی نے کورونا کی عالمی وبا، موسمیاتی تبدیلیوں اور افغانستان کی صورتحال پر بھی بات کی۔

بھارتی وزیر اعظم کے تقریر کے موقع پر نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر درجنوں لوگوں نے احتجاج بھی کیا۔ شرکا بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک اور انسانی حقوق کی ابتر صورت حال کے خلاف احتجاج کرتے دکھائی دیے۔