مودی حکومت کی قومی سلامتی کی ’سخت گیر‘ ٹیم

VK Singh

VK Singh

بھارت (جیوڈیسک) کے نئے وزیرِاعظم نے ملک کی قومی سلامتی کی ٹیم میں فوری رد و بدل کرتے ہوئے خفیہ اداروں سے منسلک رہنے والے ایک سخت گیر افسر کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا ہے جو کئی سال تک پاکستان کے حوالے سے بھارتی قومی سلامتی کی دیکھ بھال کرتے رہے ہیں۔ بھارت کے سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس تعیناتی سے نریندر مودی نے بھارت کی طرف سے روایتی دشمن پاکستان کو سخت اور واضح پیغام دیا ہے۔

اجیت ڈوول اور ان کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل وی کے سنگھ کی شمال مشرقی ریاستوں کے وفاقی وزیر کی حیثیت میں تعیناتی سے وزیرِاعظم نریندر مودی کے قومی سلامتی کے ادارے کی تشکیلِ نو کے منصوبے کی نشاندہی ہوتی کیونکہ مسٹر مودی کے خیال میں گذشتہ حکومت کے دور میں قومی سلامتی کمزور ہو گئی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ دونوں بڑے افسران براہ راست وزیرِ اعظم کی نگرانی میں کام کریں گے اور ان کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسٹر مودی اُن دونوں ممالک یعنی پاکستان اور چین سے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے میں سنجیدہ ہیں جن سے بھارتی قومی سلامتی کو بظاہر خطرہ درپیش ہو سکتا ہے۔

دہلی سے بی بی سی اردو سروس کے نامہ نگار شکیل اختر کا کہنا ہے کہ سابق فوجی جنرل وی کے سنگھ اور اجیت ڈوول کے انتخاب کو بڑی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے اور مبصریں ان دونوں شخصیات کو مودی کی طرف سے اپنی سکیورٹی ٹیم میں شامل کیے جانے کو چین اور پاکستان کو اشارہ دینے کے مترادف سمجھتے ہیں۔

شکیل اختر نے کہا ہے کہ مودی نے ابھی تک اپنے وزیر دفاع کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے اور اس بارے میں ایک بحث چل رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ توقع یہی ہے کہ آنے والے دنوں میں مودی حکومت کی توجہ ملکی دفاعی پیداوار بڑھانے اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر رہے گا۔

اجیت ڈوول کا شمار بھارت کے ان سرکاری افسران میں ہوتا ہے جنہیں باغیوں کے خلاف خطرناک کارروائیاں کرنے کے نتیجےمیں کئی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ اجیت ڈوول ہمیشہ سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کی وکالت کرتے رہے ہیں ، تاہم جن کارروائیوں میں انھوں نے حصہ لیا ان میں مسٹر ڈوول کی شہرت یہ رہی ہے کہ وہ اتنے سخت گیر نہیں بلکہ محض ایک عمل پسند افسر ہیں۔

سنہ 1980 کی دہائی میں سکھوں کے خلاف آپریشن میں اجیت ڈوول چھُپ کر گولڈن ٹیمپل کے اندر پہنچ گئے تھے جہاں سے بعد میں فوجی کارروائی کے ذریعے شدت پسندوں کو نکال باہر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ مسٹر اجیت بھارت کی شمال مشرقی ریاست میزو رام میں ان طاقتور باغیوں کی صفوں میں گھسنے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے جو بھارت سے آزادی کے لیے مسلح جد وجہد کر رہے تھے۔ بالآخر ان باغیوں نے بھی ریاست کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا تھا۔

اس کے علاوہ اجیت ڈوول اس وقت بھی زمین پر موجود تھے جب دسمبر سنہ 1999 میں پاکستان میں مقیم دہشت گردوں نے انڈین ایئر لائین کا ایک طیارہ اغوا کرکے اسے قندھار میں اترنے پر مجبور کر دیا تھا۔ یہ معاملہ اس وقت ختم ہوا تھا جب مغویوں کے بدلے میں بھارتی جیل سے بڑے عسکریت پسندوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

بھارتی خفیہ ادارے انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کے سابق سینیئر افسر، جو خود سال ہا سال تک کشمیر اور بھارت کے دوسرے خطرناک مقامات پر خدمات سرانجام دیتے رہیں ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ ’ ڈوول ایک ایسے افسر ہیں جو کسی مسئلے کا نیا حل نکال لیتے ہیں۔ ان سے یہی امید رکھیں کہ وہ چیزوں کو الٹ پلٹ کریں گے۔‘