واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ہفتہ دو روزہ دورے پر بھارت پہنچیں گے لیکن ان کی آمد سے پہلے ان کے بیانات سے لگتا ہے کہ اس دورے میں کسی بڑے تجارتی معاہدے کا امکان کم ہے۔
امریکی صدر پیر 24 فروری کو ریاست گجرات کے شہر احمدآباد پہنچیں گے جہاں ان کے استقبال کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں چل رہی ہیں۔
اپنے دورے سے متعلق میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ بڑے معاہدے وہ مستقبل کے لیے بچا کر رکھنا چاہتے اور انہیں نہیں معلوم کہ یہ معاہدے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے پہلے ہو پائیں گے یا پھر انتخابات کے بعد۔
انہوں نے کہا، “ہم بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کر سکتے ہیں۔ لیکن مجھے نہیں معلوم کہ یہ انتخابات سے پہلے ہو سکے گا۔”
ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ برس بھارت کو ترقی پذیر ممالک کے اس خصوصی پروگرام کی فہرست سے خارج کر دیا تھا جس کے تحت بعض بھارتی اداروں اور کمپنیوں کو امریکی مارکیٹ تک آزادانہ رسائی حاصل تھی اور ٹیکس کی بھی رعایت تھی۔
دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تجارتی صورت حال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “بھارت نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، لیکن میں وزیراعظم نریدر مودی کو بہت پسند کرتا ہوں۔”
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ کے دورے کے دوران کسی بڑے تجارتی معاہدے کے امکانات کم ہیں لیکن ایک “تجارتی پیکج” کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا، “وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہوائی اڈے اور ایوینٹ کے درمیان 70 لاکھ لوگ ہوں گے۔ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا اسٹیٹیڈیم ہوگا، جو اب بھی زیر تعمیر ہے۔ مودی نے مجھے خود بتایا ہے کہ ہوائے اڈے اور تقریب کے میدان تک 70 لاکھ لوگ موجود ہوں گے۔ یہ بہت ہی دلچسپ رہے گا۔”
احمد آباد کے دورے پر وزیر اعظم مودی ہوائی اڈے پر امریکی صدر کا خیر مقدم کریں گے۔ صدر ٹرمپ اس کے بعد سابرمتی آشرم جائیں گے، جو بھارت کی جدوجہد آزادی کے دوران مہاتما گاندھی کی رہائش تھی۔
ہوائی اڈے سے وہاں تک کے دس کلومیٹر کے راستے کو دلہن کی طرح سجایا جا رہا ہے۔ انہی راستوں پر دونوں رہنماؤں کا روڈ شو بھی ہو گا۔
پروگرام کے مطابق سڑک کے دونوں کناروں پر لاکھوں لوگ امریکی صدر اور بھارتی وزیر اعظم کا استقبال کرنے کے لیے کھڑے رہیں گے۔