اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ نائن الیون کے بعد عالمی حالات بدلے، خارجہ پالیسی کو حالات کے مطابق ڈھالنا چاہئے، اس وقت فارن پالیسی متوازن ہے، قومی مفاد کا تحفظ کرنا، برابری کی بنیاد پر اقدامات کرنا ہماری پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دوسروں کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہیں، قیام امن کیلئے بارڈر مینجمنٹ انتہائی ضروری ہے، بارڈر مینجمنٹ کے بغیر دہشتگردی کی خلاف جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی کے مسلم ممالک کے دوروں کو ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دے دیا گیا، ہم دوسروں کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہیں، مودی کی جانب سے دو مسلم ممالک کے دوروں کے بعد یہ تاثر لیا گیا کہ ہمارے اسلامی ممالک سے تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے ساتھ ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، کسی مشیر کو وزارت خارجہ کی ذمہ داری ملنا نئی بات نہیں، ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ میں ایک سابق سفیر ایسا ہے جو پاکستان کی محالفت کر رہا ہے، سابق سفیر اب ہمارے لئے مشکلات پیدا کر رہا ہے، وہ سفیر اپنے ہی ملک کے خلاف لابنگ کر رہا ہے۔