بھارت میں ہونیوالے الیکشن کے نتائج آ چکے، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی عین امنگوں کے مطابق مودی کی پارٹی نے واضح اکثریت حاصل کی اور مودی ایک بار پھر وزیر اعظم بنیں گے، مودی کی پارٹی کے جیتنے کی وجہ سے بھارت میں اقلیتیں ایک بار پھر پریشان ہیں کیونکہ بی جے پی ہمیشہ پاکستان دشمنی اور اقلیتوں پر مظالم کا یجنڈہ رکھتی ہے اس کا ثبوت نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا نے دیکھا، کنٹرول لائن پر آئے روز بھارتی کی جانب سے اشتعال انگیزی ہوتی ہے، کشمیر میں مودی سرکار نے کشمیریوں کا جینا حرام کر رکھا ہے پیلٹ گن کی فائرنگ سے کشمیریوں کی بینائی چھینی گئی ،بھارت میں گائے کے ذبیحہ کے الزام میں مسلمانوں کو ذبح کرنے کے واقعات بھی ہوئے، بھارتی جیلوں سے پاکستانیوں کی لاشیں آئیں اور ہمارے وزیر اعظم نے ابھینندن کو واپس کیا، بلوچستان سمیت وطن عزیز کے دیگر علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی وتخریب کاری میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں کلبھوشن یادیو کی گرفتاری بھارت کو دہشت گرد ریاست ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کیونکہ کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے جس نے پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کا اعتراف کیا، اب بھارت کے الیکشن کے نتائج آئے تو ایک بار پھر مودی سرکارجیت گئی، مودی دوبارہ وزیر اعظم کا حلف اٹھائیں گے۔مودی نے کابینہ سمیت عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے تا ہم وہ نگران وزیر اعظم رہیں گے، مودی ٠٣ مئی کو ممکنہ طور پر حلف لیں گے۔
الیکشن کے غیر حتمی نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے اتحاد ‘نیشنل ڈیمو کریٹک الائنس’ نے 351 نشستیں حاصل کیں جس کے مقابلے میں انڈین نیشنل کانگریس کے اتحاد ‘یونائٹیڈ پروگریسیو الائنس’ 100 لے سکا۔ دیگر جماعتوں نے 91 نشستیں جیتیں۔ بھارت میں حکومت بنانے کے لیے کسی بھی جماعت کو 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں اور بی جے پی نے انفرادی طور پر مطلوبہ تعداد سے زیادہ 300 نشستیں حاصل کرلیں اس طرح وہ تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی۔ کانگریس کی اپنی 51 نشستیں ہیں۔ کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے بھی انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ عوام سب سے بڑے فیصلہ ساز ہیں۔پریانکا گاندھی نے بھی نریندر مودی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے فیصلے کی قدر کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے باضابطہ اعلان کے بعد بی جے پی بآسانی مسلسل دوسری مرتبہ حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ 2014 میں حکومت بنانے والی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے اتحادیوں نے 336 نشستیں حاصل کی تھیں جب کہ اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس کو 60 نشستیں ملی تھیں۔ الیکشن جیتنے پرنریندر مودی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کامیابی دلوانے پر انڈین عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکریہ انڈیا۔ ہمارے اتحاد پر اعتماد کا اظہار ہمیں منکسرالمزاج بناتا ہے اور میں ہمت دے رہا ہے کہ لوگوں کی امیدیں پوری کرنے کے لیے مزید محنت کریں۔ بھارتیوں نے ہمارے اتحاد پر اعتماد کا اظہار کرکے ہمیں بہت زیربار کر دیا۔بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو عظیم کامیابی سے ہمکنار کروانے پر نریندر مودی کی مشکور ہوں۔
دوسری جانب ٹی وی چینلز کی جانب سے انتخابات میں بی جے پی کی واضح برتری کے اعلان کے بعد حامیوں کی جانب سے دہلی ہیڈ کوارٹرز سمیت بھارت کے مختلف شہروں میں جشن منایا گیا۔ بھارت میں عام انتخابات کا انعقاد 7 مراحل میں 11 اپریل سے 19 مئی تک ہوا تھا اور23 مئی کو نتائج کا اعلان کیا گیا۔ امریکی صدر ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر عالمی رہنمائوں نے مودی کو انتخابات میں کامیابی پرمبارکباد دی ہے۔بھارت کے لوک سبھا الیکشن میںبی جے پی کو واضح برتری حاصل ہونے کے بعد ہندوستانی مسلمانوں اور نچلی ذات کے دلت ہندوؤں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بی جے پی کی نفرت آمیز انتہا پسندانہ پالیسیوں کا سحر جنونی ہندووں پر تاحال قائم ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے پلوامہ حملے کے بعد نام نہاد سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا اور ہندوستانی فوجیوں کی تصویریں استعمال کر کے اپنی عوام کو بے وقوف بنانے کے بعد الیکشن جیتنے میںکامیاب رہے.بی جے پی کی اس کامیابی پر مسلمانوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوںمیں خوف کی کیفیت ہے کیونکہ ماضی میں بھی جب کبھی بی جے پی الیکشن جیتی ہے فتح کا جشن مناتے ہوئے مسلمانوں اور دلتوںکو نقصان پہنچایا جاتا ہے.
نریندرا مودی، بھاری اکثریت سے دوسری بار جیت کر پوری قوت سے عالمی اثرات ڈالنے کی استعداد رکھنے والی علاقائی طاقت بننے کے ایجنڈے کو پوری قوت سے آگے بڑھائیں گے۔ مقبوضہ کشمیر کی حالت مزید خراب ہو گی، پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ میں تیزی آ جائے گی اور فرانسیسی ساختہ جیٹ لڑاکا طیاروں اور روس سے ایس 400 کے حصول سمیت ، ہتھیاروں کی خریداری کے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچانے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان مخالف بیانیہ ہی مودی کی جیت کی بنیاد بنا ہے چنانچہ مودی کے جیتنے میں پاک بھارت تعلقات کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں اور نہ ہی دوسری بار جیت کر مودی، پاکستان کے ساتھ با معنی مذاکرات کو ترجیح دیں گے۔ سیاسی اور معاشی طور پر بدترین داخلی خلفشار کے شکار پاکستان کیلئے آئندہ پانچ برس تک نریندرا مودی اور ان کے مشیر سلامتی اجیت دوول کے ساتھ نمٹنا کسی چیلبنج سے کم نہیں ہو گا۔
افغانستان میں امریکہ اور طالبان کے درمیان کامیاب امن معا ہدہ بہر ھال پاکستان کیلئے ریلیف ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ افغانستان سے امریکہ کا انخلائ، بھارت کو اس امریکی چھتری سے محروم کر دے گا جس کے سائے میں اس نے افغان سرزمین پر پاکستان کے خلاف ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں۔ دوسری بار کی جیت اوربھاری اکثریت ، علاقائی اور عالمی سطح پر مودی کے اثرات بڑھانے میں مدد گار ہو گی۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور اس کی جماعت نے الیکشن پاکستان دشمنی کی بنیاد پر لڑا اور اسی ضمن میں بالا کوٹ ائیر سٹرائک والا واقعہ بھی رچا یا گیا جس میں بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ دو سو سے زائد جیش محمد کے لوگوں کو مار دیا ہے جس پر بھارت کی دنیا بھر میں رسوائی ہوئی کیونکہ وہاں پر سوائے ایک کوے کے کسی کی لاش نہیں ملی، پاک فوج نے انڈیا کے صحافیوں سمیت دنیا بھر کے صحافیوں کو اس جگہ کا دورہ کروایا تھا جہاں بھارتی طیارے پے رول گرا کر فرار ہوئے تھے اس کے اگلے روز بھارت کے دو جنگی طیارے پاکستان نے گرائے اور بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا تھا جسے بعد ازاں وزیراعظم نے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کیا تھا، وزیر اعظم عمران خان نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا تھا کہ مودی جیتیں گے تو بات چیت کے لئے سازگار ماحول بنے گا حالانکہ اسی وزیراعظم کا مودی فون سننے کے لئے تیار نہیں تھے، اب عمران خان نے مودی کو پھر کامیابی پر مبارکباد دی تو مودی نے شکریہ ادا کر دیا، پیپلز پارٹی نے بھی اب مطالبہ کر دیا ہے کہ وزیر اعظم کی مودی کو جتوانے کی خواہش پوری ہو گئی اب کشمیر پر بات کی جائے لیکن لگتا ایسے ہے کہ مودی کشمیر پرمذاکرات نہیں کرے گا کیونکہ کشمیریوں کا خون بہانے اور وہاں مظالم میں مودی سرکار میںہمیشہ تیزی آئی، اب وزیر اعظم کی خواہش تو پوری ہو گئی دیکھتے ہیں کشمیر پر کب بات ہوتی ہے اور کشمیریوں کو آزادی ملتی ہے۔