لوئس ویلی (جیوڈیسک) محمد علی کا چھوٹا سا جنازہ جمعرات کو خاندان کے لوگوں کیلیے ہوگا، اس کے بعد ان کے تابوت کو لوئیس ویلی میں سڑکوں سے گزاراجائے گا، بعدازاں عوامی میموریل سروس کے بعد تدفین کی جائیگی.
لیجنڈری باکسر کے فیملی ترجمان بوب گینل نے صحافیوں کو بتایا کہ اس طرح کا جلوس منعقد کرنے کا مقصد دنیا بھر سے آئے وہاں موجود ہر شخص کو موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اپنے ہیروکوخدا حافظ کہہ سکے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات ایک پریس کانفرنس میں بتائی جائیگی، لیجنڈ باکسر کی موت کا سبب سیپٹک شاک کے باعث ہوئی جس کی نامعلوم قدرتی وجوہات ہیں، گینل نے کہا کہ کھانسی کی وجہ سے انھیں طبی امداد دی گئی تاہم ان کی حالت تیزی سے بگڑنے لگی اور فونکس کے مضافات جہاں وہ کئی برسوں سے اپنی بیوی کے ساتھ رہ رہے تھے وہاں موجود اسکاٹ سیڈلے کے اسپتال میں داخل کرانا پڑا، بالآخر محمد علی کے خاندان کی مشاورت سے جمعے کو ان کی لائف سپورٹ کو ہٹا دیا گیا، محمد علی کے 9بچوں میں سے ایک ان کی بیٹی ہانا نے ٹویٹر پر لکھا کہ ہمارے دل بری طرح سے دکھی لیکن ہم خوش ہیں کہ والد اب آزاد ہیں، ہم اس وقت کافی مضبوط رہے اور ان کے کان میں سرگوشی کی کہ اب آپ بے فکر ہوکرجاسکتے ہیں ہم سب ٹھیک ہیں۔
دنیا بھر کے سیاسی لیڈروں، کھیلوں کی شخصیات، مشہور شخصیات اور ان کے چاہنے والوں نے ’’عظیم تر‘‘ کی یاد میں خاموشی بھی اختیار کی ، امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ محمد علی شاندار تھے، رنگ کے باہر کی جانے والی فائٹ اور عوام کیلیے آواز اٹھانے نے انھیں حقیقی ٹائٹل دلایا، ایران کی جانب سے بھی انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا، وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ وہ رنگ میں اور انصاف کیلیے لڑنے والی عظیم شخصیت تھے، فائٹ آف دا سنچری رمبل ان جنگل میں ان کے حریف فورمین نے کہا کہ بس میں اتنا ہی جانتا ہوں وہ میرے سب سے اچھے دوست تھے۔