تحریر : محمد مظہر رشید چودھری بقول شیکسپیئر “کچھ لوگ پیدا ہی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت حاصل کرلیتے ہیں” بلکل قائداعظم محمد علی جناح اس قول پر پورا اترتے ہیں کیونکہ محمد علی جناح نے اپنی وراثت سے سیاست حاصل نہیں کی تھی اور نا ہی جدوجہد کرنا سیکھا تھا انہوں نے عمر بھر جو کچھ کیا اپنی کوششوں سے کیا اگر دیکھا جائے تو دنیا کے کسی بھی سیاست دان ،رہنمائ،لیڈر پر کوئی نا کوئی متنازع تحریر ضرورہے قائداعظم محمد علی جناح تاریخ کے واحد رہنما ہیں جن پر آج تک کسی مفکر ،تاریخ دان نے کوئی متنازع بات کہی نہ لکھی قائداعظم 25دسمبر1876کو کراچی میں پیدا ہوئے شروع سے ہی محنت ،جدوجہد اور کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے آپ نے ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے تعلیم کے ساتھ ساتھ مسلمانان ہند کی فکر ہر وقت رکھتے اور ان کے لیے جدوجہد جاری رکھتے آپ انگلستان سے واپس پہنچے تو سیاست میں باقاعدہ شمولیت حاصل کی در حقیقت قائداعظم محمد علی جناح علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر بننا چاہتے تھے اور جس کو انہوںنے پایا تکمیل تک بھی پہنچایا علامہ محمد اقبال کے نظریات کا جناح پر بہت زیادہ اثر تھا ،اور اسی اثر کے نتیجے میں پاکستان کے قائم ہونے کی راہ ہموار ہوئی اور اس اثر کو مصنفین نے زبردست،طاقتور اور ناقابل انکار تک لکھا ہے جناح اقبال کی سوچ سے کس حد تک متاثر تھے اسکا اندازا 1940میں کی گئی انکی ایک عوامی تقریر سے لگایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ”اگر مستقبل میں ہندوستان میں ایک مثالی اسلامی مملکت قائم ہوئی اور مجھ سے کہا جائے کہ اس طرز حکمرانی اور اقبال کے کام میں بہتر کونسا ہے تو میں مؤخر الذکر کو ہی چنوں گا۔آپ نے سیاست کا باقاعدہ آغاز1906میں آل انڈیا کانگریس میں شمولیت اختیارکر کے کیا جو اْس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی جناح ساٹھ رکنی مرکزی مشاورتی کونسل (امپیریل لیگسلیٹیو کونسل) کے ممبر بن گئے لیکن اس کونسل کی اپنی کوئی حیثیت یا طاقت نہیں تھی اور اس میں شامل زیادہ تر افراد غیر منتخب، سلطنتِ برطانیہ کی زبان بولنے والے یورپی تھے۔
اس کے باوجود جناح متحرک رہے اور کم عمری کی شادی کے لئے قانون اور مسلمانوں کے وقف کے حق کو قانونی شکل دینے کے لئے کام کرتے رہے، انہی کاوشوں کے نتیجے میں سندھرسٹ کمیٹی بنائی گئی، جس نے ڈیرہ دون میں ہندوستانی فوجی اکادمی کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیاکانگریس میںمحمد علی جناح جیسے خیالات رکھنے والے ارکان کی کمی ہوتی چلی گئی یعنی مہتہ اور گوپال کرشنا گھوکھلے 1915 میں انتقال کرگئے، اس تنہائی میں اسوقت مزید اضافہ ہوا جب دادابھائی نوروجی بھی لندن چلے گئے جہاں وہ 1917 یعنی اپنی موت تک رہے۔ اسکے باجود جناح نے مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے درمیان میں فاصلوں کو مٹانے کی کوشش کی۔ 1916 میں جب وہ مسلم لیگ کے صدر تھے دونوں تنظیموں نے متفقہ طور پر میثاق لکھنو پر رضامندی ظاہر کی، اسکے تحت مختلف علاقوں میں ہندوں اور مسلمانوں کے لئے خاص کوٹے رکھے گئے۔
اگرچہ اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد نا ہوسکا لیکن اس نے دونوں جماعتوں میں تعاون کی راہ ہموار کی ۔قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح نے فروری 1948 میں امریکی عوام کو ریڈیو کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا: “پاکستانی قانون کو ابھی پاکستانی اسمبلی نے بنانا ہے، مجھے یہ بات معلوم نہی کہ قانون کی اصل وضع کیا ہوگی، لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ ایک جمہوری قسم کی ہو گی،جس میں اسلام کے بنیادی اصول بھی شامل کئے جائیں گے۔ آج بھی یہ قانون ایسے ہی قابل عمل ہیں جیسے کہ وہ 13 سو سال قبل تھے۔اسلام اوراسکے نظریے نے ہمیں جمہوریت سکھائی ہے۔ یہ ہمیں آدمیت سے اچھے سلوک،انصاف ، مساوات اور دوسروں سے اچھائی کا درس دیتی ہے۔ہم ان اقدار کے وارثین ہیں اور مستقبل کے پاکستانی قانون کو بنانے کی مکمل ذمہ داری کا احساس رکھتے ہیں” ۔قائد اعظم محمد علی جناح کے 141ویں یوم پیدائش کے موقع پرپنجاب بھر میں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے سات روزہ تقریبات کا اعلان کرتے ہوئے تمام اضلاع کے سربراہان کو قائد اعظم کے افکار ونظریات سے نوجوان نسل کو روشناس کرانے کے لیے سکولوں کالجوں گورنمنٹ کے زیر انتظام آنے والے اداروں کو تقریبات کے انعقاد کا حکم جاری کیا ضلع اوکاڑہ میں اس سلسلہ میں مسلسل تقریبات کا سلسلہ جاری وساری ہے یوم قائد اعظم محمد علی جناح کے سلسلہ میں صنعت زار میں ایک تقریب منعقد ہوئی تقریب کی مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر صائمہ احد تھیںتقریب میں سی ای او ایجوکیشن ،ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر چوہدری ظفر اقبال ، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن خورشید جیلانی ،ڈپٹی ڈی او کالجز اقبال ڈھلوں،مینجر صنعت زار اشتیاق احمد ،ڈی او سوشل ویلفیئر ایاز گل ،ممبر ایڈوائزری کمیٹی صنعت زار مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ،صدر پاکستان نظریہ فورم اوکاڑہ میاں علی حسن ،صنعت زار میں مختلف ہنر سیکھنے والی طالبات سمیت دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔
ڈپٹی کمشنرصائمہ احد نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایک روشن خیال ،ترقی یافتہ ،خوشحال ملک بنانے کے لئے پاکستان کے ہر شہری مرد و خواتین کو آگے آنا ہے اور اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لا تے ہوئے وطن عزیز کی خدمت کرنا ہے قائد اعظم محمد علی جناح بابائے قوم کے افکار اور خیالات کی روشنی میں ہمیں آگے بڑھنا ہے ملک میں اتفاق و اتحاد کی فضا کو بر قرار رکھتے ہوئے محنت کی عظمت کا بول بالا کرنا ہے۔ڈپٹی کمشنر صائمہ احد نے صنعت زار میں ہنر سیکھنے والی طالبات پر زور دیا کہ وہ دل لگا کر ہنر سیکھیں اور مستقبل میں اپنے خاندان کی کفالت میں بہترین کردار ادا کر سکیں۔ڈپٹی کمشنر صائمہ احد نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا یہ فرمان کہ کام ،کام اور صرف کام کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے شب و روز کی منصوبہ بندی کریں اپنی تمام صلاحیتیں حصول علم پر مرکوز کریں تاکہ مستقبل میں پاکستان کی فلاح و بہبود ،ترقی و خوشحالی میں ایک احسن کردار ادا کر سکیں ۔انہوں نے یوم قائد اعظم کے حوالہ سے دستکاری نمائش کا افتتاح کیا نمائش میں رکھے گئے دستکاری کے نمونوں کا معائنہ کیا اور طالبات کی مہارت اور ہنر مندی کو سراہا ۔بعد ازاں ڈپٹی کمشنر صائمہ احد نے صنعت زار کی اساتذہ اور طالبات کے ہمراہ یوم قائد کا کیک بھی کاٹا۔ ایک اور اہم تقریب میںریسکیو 1122کے زیر اہتمام فلیگ مارچ تھا فلیگ مارچ کی قیادت سی ای او ایجوکیشن ،چیئرمین میز بورڈ پنجاب پیر نسیم الدین ،نظریہ پاکستان فورم کے چیف آر گنائزر میاں علی حسن ،ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122چوہدری ظفر اقبال نے کی۔
فلیگ مارچ ریسکیو 1122کے دفتر سے شروع ہوا بے نظیر روڈ سے ہوتا ہوا کلمہ چوک ،سرور چوک،کمپنی باغ،پریس کلب ،محبوب عالم چوک ،ہارنیاں والا چوک سے ہوتا ہوا ریسکیو 1122کے سنٹرل سٹیشن پر اختتام پذیر ہوا فلیگ مارچ میں شامل گاڑیوں پر قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات ،سیاسی جد وجہد مشتمل پر بینرز آویزاں تھے تقریب کے اختتام پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او ایجوکیشن ،چیئرمین میز بورڈ پنجاب پیر نسیم الدین ،نظریہ پاکستان فورم کے چیف آر گنائزر میاں علی حسن ، صدر موومنٹ اگینسٹ ڈرگ ابیوز ماڈا محمد مظہررشید چودھری ،سٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122چوہدری ظفر اقبال نے کہا کہ زندہ جاوید قومیں اپنے اکابرین کی جدو جہد اور خدمات کو کبھی نہیں بھولتیں ان عظیم لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم ان کے افکارو خیالات کے مطابق پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے اقدامات کریں ہمیں انفرادی او ر اجتماعی طور پر پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کے لئے اقدامات کرنا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے خوابوں کی تعبیر ہے اس کی خوشحالی امن و سلامتی ہمیں سب سے بڑھ کر ہے انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنانے میں ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے اور ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ہم سب پاکستان کی بہتری کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر حسن اسد علوی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے حوالہ سے ضلع بھر میں ہونے والی سات روزہ تقریبات کو فول پروف سیکورٹی کی فراہمی اور کرسمس کے موقع پرمسیحی برادری کے لیے امن وامان کی آئیڈیل صورتحال برقرار رکھنے کے لیے بارہ سو زائد پولیس اہلکار کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں اس موقع پر حسن اسد علوی نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح برصغیر پاک وہند کے عظیم لیڈر تھے انکی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانان ہند کو ایک الگ وطن پاکستان حاصل کرنے میں کامیابی ملی آج ہمارا فرض بنتا ہے کہ بطور پاکستانی وطن عزیز کی ترقی وخوشحالی کے لیے اپنا تن من دھن قربان کرنے سے بھی دریغ نہ کریں۔