لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) محمد حفیظ بیٹ اور بال دونوں سے کئی پاکستانی فتوحات کے اہم کردار رہے۔
17 اکتو بر 1980 کو سرگودھا میں پیدا ہونے والے حفیظ نے اپریل 2003 میں زمبابوے کیخلاف شارجہ میں ون ڈے ڈیبیو کیا، اسی سال اگست میں بنگلہ دیش کیخلاف کراچی میں ٹیسٹ کیریئر کا آغاز ہوا، اگست 2006 کو برسٹل میں انگلینڈ کے خلاف انضمام الحق کی قیادت میں پاکستان نے اپنا انٹرنیشنل ٹی 20 میچ کھیلا تو محمد حفیظ اس ٹیم میں بھی شامل تھے۔
آل راؤنڈر نے آخری انٹرنیشنل میچ گذشتہ سال نومبر میں ٹی 20 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا،انھوں نے 55 ٹیسٹ، 218 ون ڈے اور 119 ٹی 20 میچز سمیت مجموعی طور پر 392 مقابلوں میں 12 ہزار 780 رنز اسکور کیے، ان میں 21 سنچریاں اور 64 ففٹیز شامل ہیں۔ حفیظ نے آف اسپن بولنگ کرتے ہوئے 253 وکٹیں بھی حاصل کیں، بائیں ہاتھ کے بیٹرز ان کو کھیلنے میں مشکلات محسوس کرتے تھے، ایک اچھے فیلڈر کے طور پر پہچان بنانے والے محمد حفیظ نے 160 کیچز بھی لیے،محمد حفیظ(32) زیادہ مین آف دی میچ ایوارڈز حاصل کرنے والوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں۔
وہ مختلف فارمیٹ میں مجموعی طور 9بار مین آف دی سیریز بھی قرار پائے۔ انھیں 32 انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی قیادت کا اعزاز بھی حاصل ہوا،ان میں ایک ٹیسٹ، 2ون ڈے اور 29 ٹی 20 شامل تھے،وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 کی فاتح قومی اسکواڈ کا حصہ تھے، انھوں نے 50 اوورز فارمیٹ کے 3 اور ٹی 20 فارمیٹ کے 6 ورلڈ کپس میں شرکت کی،اس کے ساتھ 3چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹس میں بھی حصہ لیا۔
چیئرمین پی سی بی نے محمد حفیظ کو ملاقات کا وقت نہیں دیا،رمیز راجہ ریٹائرمنٹ کے بجائے پی ایس ایل کیٹیگری کا معاملہ سمجھتے رہے،دونوں کے درمیان ماضی میں تعلقات خوشگوار نہیں رہے۔ذرائع کے مطابق ٹی 20ورلڈ کپ کے بعد محمد حفیظ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ سے مسلسل ملاقات کی کوشش کر رہے تھے، کئی بار پرسنل سیکریٹری سے رابطہ بھی کیا مگر کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔
31 دسمبر 2021ء کو آل راؤنڈر قذافی اسٹیڈیم میں ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی سے ملاقات کیلیے گئے اور ریٹائرمنٹ کی خواہش کا اظہار کیا، اس وقت ان سے کہا گیا کہ نیو ایئر نائٹ کی رونقوں میں ریٹائرمنٹ کی خبر دب جائے گی لہذا انتظار کریں، محمد حفیظ نے اس بات سے اتفاق کرلیا، اس کے بعد ان کی رمیز راجہ سے ملاقات بھی کروائی گئی، آل راؤنڈر نے انھیں ریٹائرمنٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا، رمیز راجہ نے کہا کہ آپ ہمیں چھوڑ کر جا رہے ہیں، محمد حفیظ نے کہا کہ پہلے مطلع کرنا چاہتا تھا مگر آپ نے ملاقات کے لیے وقت نہیں دیا۔
رمیز راجہ نے کہا کہ میرا خیال تھا آپ پی ایس ایل کیٹیگری پر بات کرنا چاہتے ہیں، گذشتہ روز پریس کانفرنس میں نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے سوال پر محمد حفیظ نے تصدیق کردی کہ ان کی چیئرمین پی سی بی سے ملاقات کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی،ان کا خیال تھا کہ میں کسی اور معاملے پر بات کرنا چاہتا ہوں۔یاد رہے کہ رمیز راجہ اور محمد حفیظ کے درمیان سرد جنگ چلتی رہی ہے۔
ورلڈ کپ 2019 کے بعد ٹی وی تبصروں اور یوٹیوب چینل پر سابق کپتان کھل کر کہتے رہے کہ پی سی بی کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ بار بار پیچھے مڑ کر دیکھنا یا آگے بڑھنا ہے، محمد حفیظ اور شعیب ملک کو قومی ٹیم میں شامل نہیں کرنا چاہیے،محمد حفیظ نے کہا تھا کہ میں اپنے کیریئر کا فیصلہ کسی کے کہنے پر نہیں مرضی سے کروں گا،’’کرکٹ پاکستان‘‘ کو انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ رمیز راجہ سے زیادہ تو میرا 12 سالہ بیٹا کرکٹ کی سمجھ بوجھ رکھتا ہے،سابق کپتان چیئرمین پی سی بی بن گئے تو بھی تعلقات میں بہتری دکھائی نہ دی۔
18 سالہ کیریئر میں محمد حفیظ نے پی سی بی حکام کے ساتھ تعلقات میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے،کئی بار وہ مختلف وجوہات کی بناپر ڈراپ ہوئے،وہ 50 اوورز ورلڈ کپ کیلیے منتخب ہوئے تو اس وقت کی ٹیم مینجمنٹ نے فٹنس مسائل کی بنا پرآسٹریلیا سے گھر بھیج دیا گیا حالانکہ وہ صرف 2میچز کے بعد فٹ ہو سکتے تھے،جون 2020 میں دورئہ انگلینڈ سے قبل محمد حفیظ کا پی سی بی کے زیر اہتمام کورونا ٹیسٹ مثبت آیا،آل راؤنڈر نے نجی طور پر ٹیسٹ کروایا تو رپورٹ منفی آئی جس کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے تنازع کھڑا ہو گیا۔
اسی سال وہ ٹی 20 کیریئر کی بہترین فارم میں نظر آئے اور415 رنز اسکور کیے لیکن چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کے ساتھ سرد جنگ کی وجہ سے کسی اعزاز کے مستحق نہیں ٹھہرے، جنوری 2021 میں پروٹیز کے دورئہ پاکستان سے قبل مقررہ وقت پر بائیو سیکیور ببل جوائن نہ کرنے پر وہ ڈراپ ہوگئے، کیریئر میں 2مرتبہ ان کے بولنگ ایکشن کو غیر قانونی قرار دیا گیا، کیریئر کو بریک لگی،پھر ایکشن درست کیا پھر واپس آ گئے۔
ساتھیوں کی جانب سے محمد حفیظ پرمحبت کے پھول نچھاور کر دیے گئے، کپتان بابر اعظم نے کہاکہ میں نے آل راؤنڈر کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا،محمد رضوان، شاداب خان،حسن علی،شاہین شاہ آفریدی اور فواد عالم کی جانب سے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ریٹائرمنٹ کے موقع پر ساتھی کرکٹرز نے زبردست الفاظ میں محمد حفیظ کو خراج تحسین پیش کیا، سوشل میڈیا پر قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اپنی اور آل راؤنڈر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یادگار کیریئر اپنے اختتام کو پہنچا، میں نے حفیظ بھائی اور ان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا، کرکٹ کے میدان میں میری رہنمائی کرنے کے لیے شکریہ۔ محمد رضوان نے کہا کہ حفیظ بھائی سے ملنے والی سپورٹ، محبت اور کرکٹ کے سبق الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔
مجھے اب بھی یاد ہے کہ انھوں نے کیسے سوئی ناردرن گیس کے منیجر سے مجھے بطور اسپیشلسٹ بیٹسمین کھلانے کا کہا تھا،وہ ہمیشہ سے یہ یقین رکھتے تھے کہ میں پاکستان کیلیے کھیل سکتا ہوں۔ شاداب خان نے محمد حفیظ کے کیریئر کو شاندار قرار دیتے ہوئے مستقبل کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ حسن علی نے حفیظ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کھیل کے لیے آپ کا جذبہ اور لگن میرے کرکٹ کھیلنے کی اصل وجہ ہے،میں خوش ہوں کہ آپ کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے کا موقع ملا، اب آپ کے پاس گالف کے لیے پورا وقت ہے۔
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ ہم سب کو اپنی شاندار حکمتِ عملی سے متاثر کرنے کا شکریہ۔ شاہنواز دھانی نے کہا کہ میں خوش قسمت ہوں کہ آپ کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کیا اورسیکھا، آپ کی بہترین آل راؤنڈ پرفارمنس کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ فواد عالم نے کہا کہ محمد حفیظ کی شاندار کارکردگیکو پاکستان کرکٹ اور شائقین کبھی فراموش نہیں کر پائیں گے۔ وہاب ریاض نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے لیے تمام تر خدمات اور بہترین کیریئر کے لیے حفیظ کو مبارکباد، ہماری ایک ساتھ کئی خوبصورت یادیں ہیں۔ آصف علی، احمد شہزاد سمیت موجودہ اور کئی سابق کرکٹرز بھی محمد حفیظ کی خدمات کو سراہتے رہے۔
محمد حفیظ نے کہا کہ اہلیہ نہیں چاہتی تھیں کہ میں ریٹائرمنٹ لوں،میں نے ورلڈ کپ 2019 کے بعد سوچا تھا کہ کھیل سے الگ ہو جاؤں،مگر اہلیہ نے کہا کہ ابھی آپ کھیلیں، کچھ قریبی لوگوں کی بھی یہی رائے تھی، میری اہلیہ تو اب بھی نہیں چاہتیں کہ میں ریٹائرمنٹ لوں تاہم ان کو سمجھایا کہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے اور اب ریٹائرمنٹ کا وقت آگیا ہے۔ایک سوال پر محمد حفیظ نے کہا کہ میں رمیز راجہ کے ماضی کے تبصرے کی وجہ سے ریٹائر نہیں ہورہا، ناقدین کو ہمیشہ احترام دیتے ہوے گراؤنڈ میں جواب دیتا ہوں،اچھے انداز سے اپنے کیریئر کا اختتام کر رہا ہوں، کسی کی وجہ سے فیصلہ نہیں کیا۔
محمد حفیظ کو ہمیشہ مشکل میں ڈالنے والے ڈیل اسٹین نے بھی پیغام جاری کردیا، سوشل میڈیا پر سابق جنوبی افریقی بولر نے کہا کہ محمد حفیظ کے ساتھ بہت بڑی جنگیں ہوئیں لیکن دن کے اختتام پر ہم نے اچھا وقت گزارا، ہماری ایسی یادیں ہیں کہ جنھیں یاد کرکے میں ہمیشہ لطف اندوز ہوں گا، شاندار انٹرنیشنل کیریئر پر محمد حفیظ کو مبارکباد دیتا ہوں، انھوں نے اپنی قوم کو متاثر کیا اور اچھے انداز میں کرکٹ کھیلی۔