کراچی (جیوڈیسک) راشد لطیف کے عہدہ نہ سنبھالنے سے محمد یوسف کے قومی سلیکٹر بننے کا امکان بھی ختم ہوگیا، انھوں نے سابق کپتان کی جانب سے پیشکش کا مثبت جواب دیا تھا۔
ایک انٹرویو میں سابق عظیم بیٹسمین محمد یوسف نے کہا کہ راشد لطیف ایماندار شخص ہیں، ان کے چیف سلیکٹر بننے سے قومی کرکٹ کو فائدہ ہوتا، اگر وہ عہدہ نہیں سنبھال رہے تو یہ اچھی علامت نہیں ہے، انھوں نے تصدیق کی کہ راشد لطیف نے سلیکشن کمیٹی میں شامل ہونے کاکہا تھا، یوسف نے کہا کہ میں ان کو انکار نہیں کر سکتا تھا، مجھے بخوبی علم ہے کہ وہ ان لوگوں میں سے نہیں جو اپنے مقاصد کی تکمیل کیلیے کسی کا استعمال کرتے ہوں، اسی لیے میں نے سلیکٹر بننے پر حامی بھر لی تھی، بعد میں اس حوالے سے کوئی جواب نہیں آیا۔ اس سوال پر کہ راشد لطیف نے تو عہدہ بھی نہیں سنبھالا تھا لہذا پیشکش ان کی جانب سے آنی چاہیے تھی یا بورڈ کا رابطہ کرنا مناسب ہوتا۔
محمد یوسف نے کہا کہ یقینا یہ کرکٹ بورڈ کا کام ہے مگر راشد اپنی سلیکشن ٹیم بنانا چاہ رہے تھے اسی لیے انھوں نے مجھ سے دستیابی کا پوچھا،انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان کرکٹ کے معاملات کو ٹھیک کرنا ہے تو راشد لطیف جیسی شخصیات سے کام لینا ہو گا، بصورت دیگر 5،6 سال سے جیسے سب کچھ چل رہا ہے ویسا ہی چلتا رہے گا، پاکستان کو سامنے رکھ کر ٹیم سلیکشن کرنا چاہیے، پلیئرز جو چاہیں وہی ہوتا رہے یہ رحجان ٹھیک نہیں، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ہمارا کیسا اسکواڈ منتخب ہوا یہ سب کے سامنے ہے، مستقبل میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ یاد رہے کہ میگا ایونٹ کی تاریخ میں پہلی بار گرین شرٹس سیمی فائنل نہیں کھیل سکے تھے، اس کا ذمہ دار ناقص ٹیم سلیکشن کو قرار دیا گیا تھا۔