مہمند ایجنسی (جیوڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کی شام مسلح شدت پسندوں کے حملے میں زخمی ہونے والے دو لیویز اہلکار دم توڑ گئے ہیں۔
پولیٹکل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ حملہ اتوار کی شام مہمند ایجنسی کے علاقے تحصیل صافی میں زیارت ماربل کے مقام پر ہوا۔
انھوں نے کہا کہ دو لیویز اہلکار مسعود شاہ اور ذاکر مقامی چیک پوسٹ پر فرائض سرانجام دے رہے تھے کہ اس دوران موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے ان پر اندھادھند فائرنگ کر دی جس سے دونوں اہلکار شدید زخمی ہو گئے تاہم بعد میں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ دیا۔
مہمند ایجنسی میں پچھلے چند ماہ کے دوران سکیورٹی فورسز، حکومت حامی قبائلی مشران اور امن کمیٹیوں کے رضاکاروں پر حملوں میں مسلسل تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
پولیٹکل انتظامیہ اور مقامی ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق اس عرصے کے دوران مختلف واقعات میں درجنوں افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔
تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل انبار کے علاقے میں مسجد پر ہونے والے ایک خودکش حملے میں کم سے کم 36 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک والوں میں اکثریت حکومتی حامی امن کمیٹیوں کے رضاکار اور عام شہری شامل تھے۔
اس کے علاوہ ایجنسی بھر میں ٹارگٹ کلنگ کے متعداد واقعات پیش آئے ہیں جس میں غیر سرکاری تنظیموں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنظیمیں وقتاً فوقتاً قبول کرتی رہی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایجنسی بھر میں بڑھتے ہوئے بم حملوں کے واقعات کے خوف کے باعث اب عام شہریوں نے دور افتادہ علاقوں کی طرف جانا چھوڑ دیا ہے۔
مقامی ذرائع کہتے ہیں کہ سکیورٹی اہلکار روزانہ ایجنسی کے کسی نہ کسی علاقے میں سڑک کے کنارے بم ناکارہ بناتے ہیں جس سے علاقے میں خوف بڑھتا جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ چند دن پہلے مہمند ایجنسی میں پولیٹکل انتظامیہ اور مقامی قبائل نے پنڈیالی اور صافی کے تحصیلوں میں کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ شدت پسندوں کے متعدد مکانات کو مسمار کر دیا تھا۔
اس سے پہلے بھی ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے عسکریت پسندوں کے کئی مکانات کو تباہ کیا جا چکا ہے۔