مہمند ایجنسی (شکیل مومند) مہمند ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر بازار غلنئی میں قبائلی عوام کے لئے مختص دوائیاں کھلے مارکیٹوں میں فروخت ہوتی ہے۔
طالب علم روح اللہ نے غلنئی ہسپتال کے عملہ کی جعلی طریقے سے ادویات کے فروخت کی بھانڈا پھوڑ دیا ، اس سلسلے میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے طالب علم روح اللہ نے بتایا کہ پچھلے دنوں بیماری کی صورت میں طبی معائنے کیلئے ہیڈکوارٹر ہسپتال غلنئی گیا۔
جہاں پر ڈاکٹروں نے ادویات کا نسخہ لکھ کر دوا ئی خریدنے کو کہا گیا جب میں نے ایک جنرل سٹورسے مطلوبہ دوائی کو خریدلیا تو اس پر واضح طورپر لکھا گیا تھا کہ اس دوائی کی فروخت ممنوع ہے اس طرح بعد میں معلو م ہواکہ یہی دوائی حکومت کی طرف سے غریب اور نادار لوگوں کی علاج کیلئے مفت آتی ہے جوکہ بعد میں ہسپتال کا عملہ غیر قانونی طورپر کھلے عام بازاروں کی میڈیسن سٹوروں میں فروخت ہوتی ہیں۔
اس ضمن میں میڈیا کے نمائندوں نے ہسپتا ل کے ایم ایس سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ادویات ہسپتال کی ادویات نہیں ہے بلکہ یہ کہیں اور سے آتی ہے۔
اس سلسلے میں ایجنسی کے عوامی حلقوں نے ڈائریکٹوریٹ محکمہ صحت اور دوسرے اعلیٰ حکام سے سرکاری ادویات کی فروخت کرنے والے ملوث ہسپتال عملہ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔