مہمند ایجنسی : لیویز فورس کے ایک درجن سے زیادہ صوبیداران، نائب صوبیداران، نائیک اور لانس نائیک کے پوسٹوں پر گزشتہ دس سال سے سفارشی اہلکار قابض ہیں۔
ہیڈکوارٹر غلنئی سے باہر ایک دن ڈیوٹی نہ کرنے کے باوجود ڈبل پروموشن کرتے ائے ہیں۔ مہمند لیویز میں سفارشی کلچر کی وجہ سے فورس کے آندر سینیئر اور جونیئر کا تنازع چلا آ رہا ہے۔
گزشتہ دس سالوں سے سفارشی ٹولہ ایجنسی ہیڈکوارٹر غلنئی میں لیویز کے آہم پوسٹوں پر تعینات ہیں اور شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں۔یاد رہے کہ یہی زمہ داران لیویز اہلکاروں کو چھٹی دے کر تنخواہوں سے اپنا خصوصی حصہ وصول کرتے ہیں ۔ مگر غفلت برتنے اور قانون کی پامالی کے باوجود یہ لوگ ڈیوٹیوں پر عیاشیاں کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ ایک ماہ پہلے وفاقی وزارت سیفران سے فاٹا سیکریٹریٹ کے زریعے شولڈر فروموشن کا ارڈر آیا اور بیشتر سینیئر اہلکاروں کو اپنا حق مل گیا مگر بعض شولڈر فروموشن والے یا تو ڈیوٹی کرنے نہیں آتے اور اگر اتے ہیں تو نئے زمہ دارن کے احکامات ماننے سے اجتناب کرتے ہیں۔
مہمند ایجنسی لیویز فورس کے اندر جو اہلکار ، سات ، اٹھ اور دس سالوں سے قابض ہیں اُن کے نام مندرجہ زیل ہیں۔
صوبیدار سید عالم صوبیدار لیاقت صوبیدار سردار حسین صوبیدار آیاز نائک شاہ خالد نائب صوبیدار عنایت حولدار شاہ نواز حولدار اسحق حولدار گل شکریر سردار ولی حولدار خالد نائک کامران
مہمند لیویز فورس کا کوئی زمہ داران اور نگران معلوم نہیں مگر تاحال یہ بھی معلوم نہ ہوسکا کہ اختیارات کس کے پاس ہیں۔ کیونکہ حکومت نے تو قانونی ترقیاں تو دیدی مگر مہمند لیویز کا صوبیدار میجر مراد خان پولیٹیکل ایجنٹ مہمند کے ساتھ بحیثیت گن مین ڈیوٹی سرانجام دئے رہے ہیں اور ساتھ دو مزید صوبیدار میجرز ڈیپوٹیشن پر بھرتی کئے گئے ہیں مگر ان کے پاس بھی اختیارات نہیں جو لیویز فورس کے اندر کے نظم و ضبط کو عیاں کرہے ہیں۔
مہمند لیویز فورس میں اختیارات کی جنگ اور ساتھ ساتھ سینئر ، جونیئر کا تنازع فورس کا مورال اونچا کرنے کی بجائے فورس کے اندر مایوسیوں اور تشدد کو جنم دئے رہے ہیں جو مہمند لیویز کے لئے نیک شگون نہیں ہے۔
ساتھ ہی ساتھ مہمند لیویز فورس کے اندر سے یہ شکایتیں موصول ہو رہی ہیں کہ لیویز فورس کے آہم پوسٹوں پر عرصہ دس سال سے قابض لیویز اہلکار ڈیوٹی پر نہیں جاتے اگر شفافیت کو برقرار کرنی ہے تو ان لوگوں کو ہیڈ کوارٹر سے باہر ڈیوٹیوں پر بیجھا جائے۔
یاد رہے کہ ایجنسی میں دھشتگردی کے خلاف جنگ کے دوران جن لیویز اہلکاروں نے کم وسائل اور مشکل حالات میں بہترین کارگردگی کا مظاہرہ کیا اُن کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہیں۔