مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ سے) مہمند ایجنسی، بائیزئی کے تمام اقوام کا دہشت گردی کے روک تھام کے لئے اجتماعی اور علاقائی ذمہ داری قبول کرنے اور حکومت کے ساتھ غیر مشروط تعاون کرنے کا اعلان۔
بہائی ڈاگ کے مقام پر سینکڑوں عمائدین کا گرینڈ جرگہ۔ پاک افغان سرحد سمیت اندرونی امن و امان برقرار رکھنے کے لئے سیکیورٹی فورسز اور پولیٹیکل انتظامیہ کے ساتھ ہم قدم ہونگے۔ مہمند ایجنسی میں شرپسندوں کا کوئی معلوم ٹھکانہ نہیں۔
سرحدپار سے چوری چھپے آکر بد امنی واقعات میں ملوث افراد اور سہولت کاروں کو ڈھونڈ نکال کرحکومت کے حوالے کرینگے جبکہ رسم ورواج کے تحت لشکر کشی سے گھر مسمار اور بھاری جرمانے لگائے جائینگے۔جرگہ سے مقررین کا خطاب۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز مہمند ایجنسی پاک افغان سرحدی دیہات بائیزئی سب ڈویژن میں بہائی ڈاگ کے مقام پر بائیزئی کے تمام اقوام اتمر خیل،کوڈا خیل، بابا زئی، منزری چینہ، سپینکی تنگی، یارہ خیل، شمشاہ اور موسیٰ خیل کے سینکڑوں سرکردہ مشران اور عمائدین پرمشتمل امن و امان کے حوالے سے ایک گرینڈ جرگہ منعقد ہوا۔
جس میں مشران کے علاوہ علاقائی کشران نے بھی شرکت کی۔جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک سلطان آف منزری چینہ، ملک نادرمنان کوڈاخیل، ملک حاجی شیر خان ، ملک ملا نور اور دیگر نے عزم کا اظہار کیا کہ ہم نے پہلے بھی بارڈر ایریا کے علاوہ اپنے آبائی علاقے کی حفاظت کے جانی و مالی قربانیوں سے دریغ نہیں کیا۔ قبائلی عوام اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کے بدولت دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم ہوچکے ہیں اور علاقائی امن تیزی سے بحال ہورہا ہے۔
شرپسند عناصر چوری چھپے سرحد پارکرکے کبھی کبھار تخریبی کاروائی کر جاتے ہیں ۔ اس کا روک تھام حکومت اور قبائلی عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ جرگہ میں مشران نے رسم و رواج کے تحت اجتماعی اور علاقائی ذمہ داری نبھانے اعلان کیا اوریہ بھی فیصلہ کیا کہ دہشت گرد وں اور ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی کا عمل تیز کرکے قومی رواج کے مطابق لشکر کشی سے ان کے گھر مسمار کرکے بھاری جرمانے لگائے جائینگے۔ اور بد امنی واقعات میں ملوث افراد کو پکڑ حکومت کے حولے کیا جائیگا۔
گاؤں گاؤں سے لیکر اقوام کی سطح پرجرگوں کا تسلسل جاری رکھ کر منظم رابطہ کاری اور چوکیداری نظام مربوط بناکر امن و امان کے حوالے سے پولیٹیکل انتظامیہ ، سیکیورٹی فورسز اور قانون نافظ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل اورغیر مشروط تعاون کیا جائیگا۔ مشران نے خطاب کرتے ہوئے سکیورٹی کے اعلیٰ حکام اور پولیٹیکل انتظامیہ سے اپیل کی کہ مہمند ایجنسی میں جرگہ سسٹم، قبائلی رسم ورواج اور اجتماعیت مضبوط ہورہا ہے اس لئے نئے آپریشن یا ضرب عضب تھری پر نظر ثانی کرکے قبائلی جرگوں اور مشران کو موقعہ دیا جائے۔
تاکہ بہترین حکمت عملی بنا کر بد امنی کا سدباب بغیر آپریشن ممکن بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مہمند ایجنسی میں دہشت گردی کی جنگ سے بے روزگاری اور غربت میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بائزئی کے اکثر متاثرین روزگار نہ ہونے کی وجہ سے اپنے آبائی علاقوں میں واپس آنے سے کتراتے ہیں۔معاشی بہتری لانے کے لئے گرسل پاک افغان تجارتی روٹ کھول دیا جائے تاکہ مہمند ایجنسی کے قبائل اور لوگ منفی سوچ ترک کرکے اپنے روزگار میں مصروف ہوجائے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بائیزئی سب ڈویژن کی ترقیاتی منصوبوں کے لئے گزشتہ سال اعلان کردہ ایک ارب روپے خصوصی فنڈ سے بنیادی ضروریات کی منصوبوں پر جلد کام شروع کیا جائے تاکہ باقی ماندہ متاثرین بھی واپس آکر علاقے کے امن وامان اور علاقے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔ جرگے کے آخر میں مشران نے فیصلہ کیا کہ بہت جلد اعلیٰ حکام سے ملاقات کرکے جرگوں کے پیش رفت اور اپنے مشکلات سے آگاہ کیا جائیگا۔