مہمند ایجنسی (شکیل مومند) مہمند ایجنسی کے عوام نے حکومت سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافے اور دوبارہ سروے کا مطالبہ کیا ہے جس طرح پنجاب وغیرہ میں وصیلہ حق اور وصیلہ تعلیم دیا جاتا ہے لیکن فاٹا میں نہیں۔ غلنئی ہیڈکوارٹر میں شاہ حسین اور امیر زادہ نے بتایا کہ تحصیل صافی اور سرحدی دیہات میں سینکڑوں لوگوں کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور کسی قسم کا روزگار نہیں ہے۔جبکہ حکومت کی جانب سے گھروں کو دوبارہ آباد کرنے اور مالی مددکے دعوے ہوتے آ رہے ہیں لیکن تا حال وعدے پورے نہیں ہوئے۔
مہمند ایجنسی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پانچ ہزار غریب گھرانوں کو ماہانہ 1550روپے ملتے ہیں جو کہ انتہائی کم ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا سے ہمیشہ نا انصافی ہوتی ہیں لہذا فاٹا سے امتیازی سلوک بند کیا جائے اور جو حق ہے وہ جلد از جلد دیا جائے کیونکہ ہم بھی پاکستانی ہیں سوتیلے نہیں ہے جبکہ پنجاب وغیرہ میں وصیلہ حق اور وصیلہ تعلیم کے تحت ماہانہ ہزاروں روپے غریب گھرانوں کو ملتے ہیں جو کہ اس پروگرام کا حصہ ہیں لیکن قبائلی علاقوں میں یہ پروگرام تا حال شروع نہیں کیا گیا۔ اور فاٹا مسسل نظر انداز کیا جارہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ مہمند ایجنسی میں 6لاکھ آبادی کے لیے صرف پانچ ہزار گھرانے بہت کم ہیں جس کے لیے دوبارہ گھر گھر سروے کی ضرورت ہیں ۔یاد رہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے چیئرمین ماروی میمن نے دوبار مہمند ایجنسی کے دورے کئے ہیں جسمیں انہوں نے دوبارہ سروے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن تا حال اس پر کسی قسم کا عمل نہیں ہوا ہے۔