مہمند ایجنسی: مہمند ایجنسی کی ہیڈ کوارٹر غلنئی جرگہ ہال میں مہمند قبائل کا پولیٹیکل انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جرگے میں پولیٹیکل ایجنٹ مہمند محمود آسلم ، تینوں اے پی ایز ، مہمند رائفلز کے کرنل عمیر، کمانڈنٹ مہمند رائفلز حافظ اقبال اور 500 قبائلی مشران اور ملکان نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ مہمند ایجنسی میں جرگہ ایسے وقت پر بلایا گیا ہیں جب مہمند ایجنسی کی حالات انتہائی کشیدہ ہے اور روزانہ کی بنیاد پر بارودی سرنگ کے دھماکے ہوتے ہیں جس میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں اور آمن کمیٹیوں کے رضا کاروں کو نشانہ بنایا جاتاہیں۔
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کمانڈنٹ مہمند رائفلز حافظ آقبال نے کہا کہ مہمند ایجنسی کی کشیدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے آپ لوگوں کی زمہ داری بنتی ہیں کہ دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں جو ہم سب کی مفاد میں ہیں۔ گاوں کی سطح پر دفاعی کمیٹی بنا ئی جائے جو مقامی دہشتگردوں کے خلاف حکومت اور سیکورٹی فورسز کی اطلاع دے گی اور دہشتگردوں کے خلاف اپنی طرف سے کاروائی کریں گی۔ اُنھوں نے مہمند قبائل کو ایک مہینے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ مہمند قبائل دہشتگردوں کی نشاندہی کرکے حکومت کے حوالے کردیں اگر قبائل نے اپنی زمہ داری پوری نہیں کی اور دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کو حکومت کے حوالے نہیں کیا تو سیکورٹی فورسز اپریشن کی اپشن پر سوچے گی اور اپریشن کے نتیجے میں مہمند قبائل شمالی وزیرستان کی طرح اپنا گھر بار چھوڑ کر Idps بنے گے اور آمن قائم ہونے تک وہ اپنے آبائی علاقوں کو واپس نہیں آئے گے۔
اُنھوں نے کہا کہ اگر کہی پر دھماکہ ہوا تو دھماکے کے اس پاس 300گز کی آبادی کو مسمار کیا جائے گا۔ اُنھوں نے گاوں کی سطح پر چھوٹی چھوٹی کمیٹیاں بنانے کا حکم دیا کہا کہ یہ کمیٹی ہر وقت بلڈوزر مالکین کے ساتھ رابطے میں رہینگے اور کوئی بھی واقع رونما ہونے کے بعد ایک گھنٹے کے آندر آندر تین سو گز کی آبادی کو مسمار کرینگے اور آگر کوئی یہ کرنے میں ناکام رہا تو اُن کو دہشتگردوں کی طرز پر سزا دی جائے گی۔
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے پولیٹیکل ایجنٹ مہمند نے کہا کہ ملک کی سالمیت آولین ترجیح ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سارے ملک میں اس وقت آمن ہے جبکہ مہمند ایجنسی میڈیا کی شہ سُرخیوں پر ہے اور اس وقت مہمند ایجنسی میں امن و امان کی حالات انتہائی کشیدہ ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہیں کہ ہم سب مل کر اس ناسور کا خاتمہ کرے اور دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کا خلاف انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں۔
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے مہمند قوم کو خبر دار کیا کہ جس کسی نے بھی دہشتگردوں کو پانی، روٹی یا رہائش فراہم کی تو وہ دہشتگردوں کا سہولت کار تصور کیا جائے گا اور اُن کو بھی دہشتگردوں جتنی سزا دی جائے گی چاہیے وہ بچے یا عورت یا کوئی اور ہوں۔ دہشتگردوں کی سہولت کاروں کی قومی شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور ڈومیسائل کو منسوخ کیا جائے گا اور اُن کے ساتھ ساتھ جائداد کو بھی ضبط کیا جائے گا۔اُنھوں نے مزید کہا کہ بعض لوگ آفغان مہاجرین کی شناختی کارڈ بنانے میں تعاون کرتے ہیں اگر کسی پر یہ ثابت ہوا تو اُن کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور اُن کا جائداد بھی ضبط کیا جائے گا۔
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی ملکان ملک سلیم سردار،ملک فیاض خویزئے، ملک لال حبیب اور ملک زیارت گل نے کہا کہ یہ پاکستان اور طالبان کی جنگ نہیں بلکہ ہندوستان اور پاکستان کی جنگ ہے ہندوستان دہشتگردوں کو مالی وسائل فراہم کرکے پاکستان میں حالات خراب کرنا چاہتے ہیں۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ اس جرگے میں مہمند قبائل کے صرف 25فیصد مشران اس جرگے میں موجود ہیں اور 75 فیصد نہیں لھذا ہمیں مہلت دی جائے تاکہ ہم اُن کے ساتھ مشورہ کریں اور مشترکہ لائح عمل بنائے جو ایجنسی کے وسیع تر مفاد میں ہوں۔
یاد رہے کہ مہمند ایجنسی کی خاخ دوکانونوں میں شدت پسند تنظیموں کی طرف سے آگاہی پمپلٹ تقسیم کئے تھے جس میں عوام کو حکومت کے ساتھ تعاون سے منع کردیاگیا تھا۔