مہمند ایجنسی: لاکھوں روپے کے سپورٹس سامان کی تقسیم کے نام پر بندر بانٹ تقریب میں بھگدڑ اور بد نظمی۔ لیویز کے میجر اور اہلکاروں نے سپورٹس منیجر کی ملی بھگت سے من پسند لوگوں میں سامان کی تقسیم پر رجسٹرڈ کھلاڑیوں کا احتجاج ۔ جس پر لیویز اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ سپورٹس کلبز کے کھلاڑیوں کا مہمند پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ۔ لاکھوں روپے سامان کی خرید اور تقسیم کی انکوائری کا مطالبہ۔ سپورٹس و سیاسی حلقوں کی مذمت۔
تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی میں سانحہ امبار کی سوگوار فضاء کے باؤجود بدھ کے روز ہیڈ کوارٹر غلنئی جرگہ ہال میں سپورٹس کے حوالے سے ایک رنگا رنگ تقریب کا انعقاد ہوا۔ جس میں لاکھوں روپے فنڈ سے خریدی گئی کرکٹ ، والی بال، فٹ بال وغیرہ کا سامان تقسیم کیا جارہا تھا۔ تقسیم کار کے دوران اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کی موجودگی کے باؤجود لیویز اہلکاروں نے پسند و نا پسند اور خود ساختہ طریقہ سے غیر درج شدہ لوگوں میں تقسیم شروع کی۔ جس میں کی وجہ سے ایجنسی کی سطح پر سپورٹس میں نمایاں کارکردگی کے حامل گورنمنٹ ہائی سکول نحقی سمیت دیگر سکولوں کو بھی بلانے کے باؤجود سامان نہ مل سکا۔ تقسیم کے د وران لسٹ میں درج کھلاڑی اور کلب کے رجسٹرڈ ٹیموں نے سامان نہ ملنے پر احتجاج شروع کیا تو لیوی میجر اور اہلکاروں نے ان پر تشدد کر کے بے عزتی کی اورانہیں سامان دیئے بغیر جرگہ ہال سے نکال دیا۔ جس کے بعدفاٹا بیڈمنٹن ، لوئر مہمند کرکٹ ایسوسی ایشن، سٹار فٹبال کلب کے کھلاڑیوں اکرام اللہ، ابرار خان اور صدیق مہمند کی قیادت میں کھلاڑیوں اور کلبز نے مہمند پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اور کہا کہ سپورٹس کی مد میں مہمند ایجنسی میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے۔
تخمینہ لاگت فنڈ سے کئی گنا کم قیمت پر غیر معیاری سپورٹس سامان خرید کر اس میں بھی رجسٹرڈ ٹیموں کو محروم رکھا گیااور من پسند افراد کو لیوی اہلکاروں اور سرکاری و سپورٹس ملازمین نے طریقہ واردات کے ذریعے ملی بھگت سے اُن کا حق مارا ہے۔ جس کی نشاندہی کے باؤجود منتظمین نے کوئی نوٹس نہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی سپورٹس منیجر کی کرپشن کی تحقیقات کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کٹس تقسیم میں مستحق کھلاڑیوں اور کلبز کو نظر انداز کرنا سرا سر ظلم ہے۔ اس لئے پولیٹیکل ایجنٹ مہمند اور فاٹا سیکرٹریٹ تقسیم اور سپورٹس سامان کی اصل قیمت اور معیار جاننے کیلئے انکوائری مقرر کریں۔اس بارے میں پیپلز پارٹی فاٹا کے ترجمان جنگریز مہمند نے سپورٹس کے نام پر من پسند افراد کو نواز کر مستحق کھلاڑیوں کی حق تلفی کی مذمت کر تے ہوئے کہا کہ اس بندر بانٹ سے بہتر تھا کہ یہ سپورٹس سامان خود کش دھماکے سے متاثرہ تحصیل امبار کے بچوں میں تقسیم کیا جاتا۔ کیونکہ سانحے میں اکثریت بچوں اور طلباء شہید ہوئے ہیں۔
اس لئے خوف کے تاثر زائل کرنے کیلئے امبار کے سکولوں میں سپورٹس سامان کی تقسیم مناسب تھا۔ انہوں نے سپورٹس کی مد میں آمد و خرچ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ مہمند ایجنسی سپورٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ارباب خان نے لاکھوں روپے کی سپورٹس سامان کی تقسیم پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ مہمند ایجنسی کے سپورٹس تنظیموں سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی اور غیر کھلاڑی افراد نے مستحق کھلاڑیوں کا حق ملی بھگت سے مار لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حق تلفی کی وجہ سے مہمند ایجنسی میں سپورٹس سرگرمیوں پر منفی اثرات پڑیں گے اور کھلاڑیوں میں مایوسی پھیلے گی۔ انہوں نے احتجاج کرنے والے سپورٹس تنظیموں کی حمایت کا اعلان کیا اور ان کے مطالبات کی تائید کی۔