اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے مہمند ڈیم کا ٹھیکہ دیا گیا اس پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب ن لیگ کی حکومت آئی تو لوڈ شیڈنگ کی شدید ترین صورتحال تھی اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہو رہے تھے، اس صورت حال کا کسی ایک حکومت کو اس کا ذمہ دار نہیں قرار دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے جنگی بنیادوں پر لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کیا، تین ایل این جی منصوبے لگائے گئے اور چوتھے کی بنیاد رکھی، ایل این جی منصوبوں کے ذریعے 160 ارب روپے کی بچت کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کا بحران دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، آج لوڈ شیڈنگ کی وجہ حکومت کی نا اہلی ہے، فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کی جا رہی ہے جب کہ گیس سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس سے 100 فیصد بجلی حاصل نہیں کی جا رہی۔
مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں مہنگائی کی شدید لہر ہے، غریب آدمی کی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد تک اضافہ ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ بدترین غفلت کے سبب عوام پر مہنگائی اور بےروزگاری کا پہاڑ آن پڑا ہے، ملک میں سرکلر ڈیٹ ایک بار پھر اژدھا بن کر سر اٹھا رہا ہے، سرکلر ڈیٹ پر توجہ دلاؤ نوٹس لائیں گے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے دوست ممالک کی جانب سے امداد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کی مہربانی ہے کہ وہ پاکستان کی مدد کو آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کو امداد میں وزیراعظم یا حکومت کا کوئی کمال نہیں ہے، امداد ملنے میں سارا کردار آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ہے۔
ملک میں جاری آبی بحران کی صورت حال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا کہ ڈیمز بنانا وقت کی ضرورت ہے، اور لیگی دور میں نواز شریف نے مہمند ڈیم کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے۔
مہمند ڈیم کے ٹھیکے کے حوالے سے صدر مسلم لیگ ن نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس طریقے سے مہمند ڈیم کا ٹھیکہ دیا گیا اس پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹھیک بات ہے کہ مہمند ڈیم منصوبے کا پراسیس شروع کیا گیا لیکن ٹھیکہ پچھلی حکومت نے نہیں پی ٹی آئی کی حکومت نے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپرا قوانین میں سنگل بڈ کی اجازت ہے لیکن ڈیم کی تعمیر میں 5 سے 6 سال لگیں گے، تو ہنگامی اقدامات کی کیاضرورت تھی؟ پراسس دوبارہ سے شروع کیا جا سکتا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر ٹھیکے کی دوبارہ سے بڈنگ شروع کی جاتی تو کون سی قیامت آ جاتی، یہ ایک ٹھیکے بات نہیں بلکہ 309 ارب روپے کا معاملہ ہے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ایک بڈ رہ گئی تھی اور اس کو ٹھیکہ ایوارڈ کر دیا گیا، پیپرا کی شق موجود ہے لیکن گنجائش موجود تھی کہ شفاف بڈنگ پراسیس کیا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں بڈنگ پراسیس کو فالو کیا گیا، حویلی بہادر منصوبے کے لیے ایک بڈ آئی تھی لیکن ہم نے دوبارہ بڈنگ کرائی۔