محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سربراہی میں ملک کی 8١ بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا اتحاد
Posted on March 12, 2013 By Noman Webmaster اسلام آباد
اسلام آباد : محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سربراہی میں ملک کی اٹھارہ بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا اتحاد الیکشن سے قبل اتحاد کا نام اور انتخابی نشان تجویز کرنے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا اعلان آئندہ الیکشن میں سب جماعتوں کا ملکر الیکشن لڑنے کا اعلان تفصیلات کے مطابقملک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان چیئرمین تحریک تحفظِ پاکستان کی دعوت پر ملک کی 8١ سیاسی اور مذہبی جماعتوں پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔
اس کانفرنس میں جماعت اسلامی سے سید منور حسین، لیاقت بلوچ اور ڈاکٹر محمد کمال، جمعیت علماء اسلام(س) سے مولانا حامد الحق حقانی اور مولانا محمد یوسف، جمعیت علمائے اسلام نظریاتی سے مولانا عبد القادپر لونی، جمعیت علماء پاکستان( نورانی ) سے ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر ۔
جمہوری وطن پارٹی سے طلال اکبر بگٹی کے نمائندے، تحریک صوبہ ہزاراہ سے فدا حسین، جمیل کیانی اور سلطان احمد، کسان اتحاد سے ملک محمد انور، تنظیم الاخوان سے ملک عبدالقدیر اعوان، ملک محمد امجد اور اشرف زکی، مزدور کسان پارٹی، تحریکِ خاکسار سے ڈاکٹر صبیحہ المشرقی اور انجنیئر نثار احمد ، جمعیت علماء پاکستان (سواد اعظم) سے پیر محفوظ مشہدی اور اظہار نقشبندی، جمعیت اہلحدیث سے مولانا ابتسام الہٰی ظہیر اور مولانامحمد علی یزدانی نے شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت کلامِ پاک سے کیا گیا۔
چوہدری محمد خورشید زمان نے تحریک تحفظِ پاکستان کی جانب سے معزز مہمانوں کو
کانفرنس میں خوش آمدید کہا اور ملک کی صورتحال خصوصاً مذ ہبی منافرت ، فر قہ واریت، ڈرون حملوں، آئے دن بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا یہ کانفرنس منعقد کرنے کا اصل مقصد یہی ہے کہ ایک مربوط سیاسی جدوجہد کے تحت حالات کو بہتری کی طرف لایا جائے۔
محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنے صدارتی خطاب میں بیان کیا کہ حکومت نے اچھی حکمرانی کے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ، کرپشن، لاقانونیت، معاشی اور معاشرتی بد حالی کے گزشتہ تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں جن کی وجہ سے ملک شدید ترین اندرونی اور بیرونی خطرات میں گھر گیا ہے، امریکی دبائو میں تشکیل دی جانے والی پالیسی سے ملک عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے قرضوں کا بوجھ اور توانائی کی خود ساختہ قلت، اسکی قیمت اورلوڈشیڈنگ میں اضافے نے صنعت و حرفت ختم اور غریب آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
مروجہ سیاسی نظام اور برسوں سے اس نظام پر قابض سیاسی قیادت مکمل طور پر فیل ہو چکے ہیں۔ موجودہ حکومت کو پوری میعاد ملی مگر اسکے باوجود حالات کو بہتری کی طرف لے جانے کی بجائے انہوں نے ملک و قوم کو مزید بحرانوں کے بھنور میں دھکیل دیا۔ ملک و قوم اگلے ٥ برس کے لئے اس سیاسی قیادت کی مزید متحمل نہیں ہو سکتی۔اس لئے ضروری ہے کہ اس سیاسی نا اہلی کا جواب قابل اعتماد نئی سیاسی قیادت کی شکل میں لوگوں کے سامنے لایا جائے اور بھرپور سیاسی جدوجہد کے تحت ملک کے طول و عرض میں مکمل تبدیلی کا پیغام عام کردیا جائے۔
اس طرح لوگوں کے پاس ایک قابل اعتماد تیسری قوت موجود ہو جو حقیقی تبدیلی کی نوید بن جائے۔ کانفرنس کے شرکاء نے اس بات کا عزم کیا کہ آئندہ انتخابات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرینگے اور ۔ شرکاء نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی قیادت میں ایک
ورکنگ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔
تاکہ آئندہ انتخابات میں تحریک تحفظِ پاکستان، جماعتِ اسلامی، جمعیت علماء پاکستان اور دیگر ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر سٹریٹیجی بنائی جا سکے۔ اس کمیٹی کا پہلا اجلاس تین دن کے اندر بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ شرکاء نے کہا کہ ١٩٤٦ء کے الیکشن کے نتیجے میں پاکستان بنا اور ٢٠١٣ء کے انتخابات پاکستان کو بچا کر خوشحالی کی شاہراہ پر چلائیں گے۔