نام ولی محمد تاریخ پیدائش 1935تحصیل کیتھلی ضلع کرنال انڈیا میں پیدا ہوئے والد کا نام فتح محمد قوم شیخ قریشی مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ابتدائی تعلیم ہندوستان میں قاری رحمت اللہ صاحب سے حاصل کی۔
پاکستان آنے کے بعد شہر کے معروف حافظ جی حافظ نیاز سے قرآن پاک مکمل کیا کچھ عرصہ قاضی عبداللہ صاحب سے ترجمہ قرآن بھی پڑھتے رہے.
بعدازاں کپٹرے کی تجارت شروع کر دی حافظ نیاز احمد صاحب کے انتقال کے بعد درسگاہ نیاز یہ کا اہتمام سنبھالا پھر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مدرسے کے ہی ہوکر رہ گئے۔
حاجی ولی محمد صاحب مرحوم کی پر خلوص کو شش اور دینی محبت شفقت اور لگن نے مدرسہ کو چار چاند لگا دئیے حفظ و ناظرہ کا ابتدائی مدرسہ چند ہی سالوں میں حفظ ناظرہ شعبہ تجوید و قرآت درجہ اولیٰ سے دورحدیث تک ملحق وفاق المدارس العربیہ پاکستان تک پہنچ گیا۔
اسی طرح بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے انکی دیرنہ خواہش تھی کہ مسلمان بچیاں بھی قاریہ ، حافظہ ، عالمہ بنیں اس آرزو کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سید ہ خدیجہ الکبریٰ کے نام سے ایک مدرسة البنات قائم کیا شاندار دیدہ زیب عمارت جس میں حفظ وناظرہ درس نظامی باقاعدہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب کے تحت پڑھایا جاتا ہے۔
شہر کی سینکڑوں بچیاں اس مدرسہ میں زیر تعلیم ہیں اسی طرح حاجی ولی محمد صاحب کا شہر کے علماء کے ساتھ پر خلوص تعلق تھا تمام مدارس کے پروگراموں میں بھر پور شرکت کرتے تھے.
Bukhari Sharif Rally
گذشتہ سال 2012کے سالانہ جلسہ ختم بخاری شریف کے موقع پر عالم اسلام کے عظیم خطیب سرمایہ اہلسنت الحاج علامہ مولانا محمد عبدالستار تونسوی صاحب کو بلایا۔
ان کے ساتھ شیخ الحدیث مولانا محمد یٰسین صابر اور صاحبزادہ عمر فاروق تونسوی کو بھی دعوت دی آہ !.
آج بابا تونسوی کے ساتھ اس سے محبت کرنے والے محسن مدارس ولی کامل درسگاہ نیازیہ کے مہتمم الحاج ولی محمد صاحب بھی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے انا اللہ و انا الیہ راجعون مرحوم نے اپنی زندگی میں بڑی بڑی شخصیتوں کو درس گاہ نیازیہ میں آنے کی دعوت دی۔
جن میں مفکر اسلام مولانا مفتی محمود محبوب اولیاء مولاناعبداللہ درخواستی ، مولانا احتشام الحق تھانوی ، امام القراء ، مولانا قاری محمد طاہر رحیمی ، مہاجر مدنی ، امام الاولیا ء سید کلیم اللہ شاہ ، پیر طریقت سید عبدالمالک شاہ .
مولانا حق نواز جھنگوی شہید ، مولانا ضیاء الرحمن فاروقی شہید ، مولانا اعظم طارق شہید ، امام اسلامی انقلاب ، قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن ، امیر مرکزیہ جمعیت علماء اسلام پاکستان اور دیگر علماء کرام تشریف لائے۔
ان کے نماز جنازہ میں ضلع بھر کے علماء کرام خصوصاً پیر طریقت مولانا عبدالقادر ڈیروی ،مفتی خالد محمود ، مولانا رشید احمد شاہ جمالی ، مولانا عبدالستار رحمانی ، مولانا قاری مزمل احمد ، مولانا کامل مسعود اور ہزاروں کی تعداد میں علماء اور عوام نے شرکت کی۔
Haji Wali Mohammad Sahib
انکے معاون خاص مولوی عبدالستار شیرازی ، ناظم مدرسہ چوہدری محمد شاہد ، قاری راشد محمود ، قاری محمد طلحہ ، قاری محمد اشفاق اور انکی اولاد میں عبدالرحمن عبدالقیوم ، عبدالوہاب ، عبدالماجد ، قاری انعام الحسن اور سات بیٹیاں پسماندگان میں چھوڑ کر اس دار فانی سے دار بقا کی طرف ہجرت کر گئے.
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور انکے لگائے ہوئے گلشن کو تا قیامت سر سبز و شاداب رکھے ۔(آمین ثم آمین )