لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈان معین خان کی واپسی کے لیے پھر سے کوشیشیں جاری ہیں۔ چیئرمین پی سی بی شہریارخان کا کہنا ہے کہ معین خان قائم مقام کوچ کی دوڑ میں شامل ہیں ۔ سابق وکٹ کیپر بیٹسمین ماضی میں چیف سلیکٹر، کوچ اور منیجر کی حیثیت سے قومی ٹیم کے ساتھ رہے لیکن سکینڈلز اور رسوائی کے سوا گرین شرٹس کو کچھ حاصل نہ ہو سکا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میں نجم سیٹھی کے آنے کے بعد سے ایسا لگا کہ معین خان کے بغیر شاید پاکستان کرکٹ چل ہی نہ سکے کیونکہ اہم عہدوں پر معین خان کو آزمایا نہیں بلکہ نوازا گیا ۔ اس دور میں سب سے پہلے معین خان منیجر کے عہدے پر آئے لیکن کوچ ڈیو واٹمور کے جانے کے بعد انہیں کوچ کے عہدے پر لگا دیا گیا۔
اس شعبے میں ناکامی کے بعد انہیں چیف سلیکٹر اور منیجر جیسے اہم عہدوں سے نوازا گیا۔ یہی وہ دور تھا جس پر وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ معین خان کرکٹرز کو تحائف دلاتے تھے اور صرف چند مخصوص کھلاڑیوں کو ٹورز کے دوران باہر کھانے پر لے جاتے تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ کوچ کی اپنے ٹیم پر گرفت کمزور پڑتی گئی۔
ورلڈ کپ دو ہزار پندرہ کے لیے نوید اکرم چیمہ ٹیم کے منیجر تھے لیکن معین خان کو بھی آسٹریلیا ، نیوزی بھیجا گیا جس سے ٹیم منجمنٹ بہت پریشان ہوئی۔ تاہم بورڈ کا ڈان نیوزی لینڈ کے کسینو میں جوئے کے الزام میں پکڑا گیا جس سے معین خان، قومی ٹیم اور پاکستان کا نام بدنام ہوا اور بورڈ کو بھی اپنے فیصلوں پر رسوائی ملی۔
اگرچہ انکوائری کمیٹی نے معین خان کو کلین چٹ دے دی لیکن عوامی دباو پر سابق کپتان کو بورڈ سے دور رکھا گیا اور اب پھر سے معین خان کو بورڈ میں واپس لانے کے لیے وہی لابی سرگرم ہے۔
دوسری طرف چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے بھی تصدیق کی ہے کہ معین خان اہم عہدے کی دوڑ میں شامل ہیں۔