مومند ایجنسی (شاہ محمود خان مومند) مومند ایجنسی میں معذور افراد کے علاج معالجے ،ایجوکیشن اور سپورٹس سرگرمیوںکیلئے کوئی ادارہ نہیں ہے تاکہ معذوران کی داد رسی کرلیں، محسن خان مومند۔ جب ٹیم میں منتخب ہوا تو مجھے ایک انجانی خوشی محسوس ہو رہی تھی اور یقین نہیں آرہا تھا لیکن اگر محنت کریں اور حوصلے بلند ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔
مختلف فلاحی تنظیمیں میرے اعزاز میں پروگرامز کر رہے ہیں جس سے بے پناہ خوشی محسوس ہو رہی ہے۔قدم پہ قدم لسنر کلب میں بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل رائونڈر محسن مومند نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ قدم پہ قدم لسنر کلب میں بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل رائونڈر محسن مومند نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔حیران مومند نے صدارت کی اور قرعہ اندازی میں خیال مومندکو انعام ملا۔
پروگرام میں صحافیوں ،شاعروں ،سوشل ورکرزاور طلباء سمیت مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ پروگرام نگران محب علی محب نے مہمانوں کو خوش دمومندپر کلب میں قدم پہ قدم پیس کاروان کے تحت مومندلسنر کلب کا پروگرام گزشتہ روز تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ شرکاء نے فاٹا اصلاحات میں عام فرد کے کردار ادا کرنے پر اظہار خیال کیا گیا۔
اس موقع پر ایم ڈبلیواو کے صدر میرافضل مومند،مرکزی مومندپریس کلب کے صدر گل محمد مومند،مثل خان،عبداللہ ملک، ملک نصیب گل،وصال مومند،اور حیران مومندنے اظہار کیا اور مہمان خصوصی کے طورپر بلائنڈ کرکٹ ٹورنامنٹ منعقدہ انڈیا میں بہترین آل رائونڈ کے طورپر ابھرنے والے مومندایجنسی گندائو ٹیکسی ڈرائیور کے بیٹے محسن مومندنے اپنے تاثرات پیش کیں۔
مقررین نے کہا کہ محسن مومند نے محنت کرکے ہمت سے کام لیتے ہوئے اپنی معذوری کو پس پشت ڈال کر حالات کا مقابلہ کیا اور دنیا بھر میںمومند قبیلہ فاٹا ،پختونخواہ اور پاکستان کا نام روشن کیا۔غریب باپ کے معذور بیٹے نے اپنی محنت سے اتنا مقام حاصل کیاکہ اب عوام ان کے ساتھ سیلفیاں بناتے ہیں۔ اوراگر اسی طرح فاٹا کے لوگ جوکہ جسمانی اور ذہنی طورپر چاق وچوبندہے نے ہمت کی اور ایف سی آر جیسے ظالمانہ قانون سے چھٹکارا حاصل کرنے کا عزم کیا توبہت جلد قبائلی عوام بنیادی انسانی حقوق حاصل کرینگے۔
مقررین نے کہا کہ ہمیں دیکھنایہ ہے کہ قبا ئلی عوام کو کون کون سے حقوق حاصل ہیں پاکستان کے اندر رہتے ہوئے ایف سی آر کے جداگانہ ظالمانہ ریگولیشن کے اندر اور اگر نہیں تو ہمیں خودان عناصر کا راستہ روکنا ہے جوہمیں اپنے انسانی بنیادی حقوق سے محروم رکھ رہے ہیں۔ مہمان خصوصی محسن مومند نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں شامل ہونے پر یقین نہیں ہورہاتھا مگر روشنی سے محروم آنکھوں نے کچھ بھی نہیںدیکھا مگر بہت کچھ محسوس کیا۔
کیونکہ پاکستان کیلئے ایک قبائلی مومند ہوتے ہوئے نمائندگی کرنا تھا اور اچھی شہرت کمانا تھا اورہم نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔محسن مومندنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فائنل میں ہماری کار کردگی بری نہیں تھی مگر ہمیں ایک سازش کے تحت ہرایا گیا۔انہوں نے کہ فائنل میچ کے دوران گرائونڈ ہزاروں تماشائیوں کے شور سے ہمارے فیلڈر بال کو پکڑنے میں ناکام رہے اور ہمارے کھلاڑی گیند کا شور محسوس نہ کرسکے اور رنز بنتے رہے باوجوداس کے انڈیا بلائنڈ کرکٹ ٹیم بہت کمزورتھی اور رائونڈ میچ میں ہم نے انہیں واضح مارجن سے ہرایاتھا۔
محسن مومند نے کہا معذور افراد کے علاج معالجے ،سپیشل ایجوکیشن اور سپورٹس سرگرمیوں کی فروغ کیلئے کوئی بندوبست نہیں، نہ کوئی طریقہ کار ہے اور نہ کوئی ادارہ ہے تاکہ معذورافراد کی داد رسی کرلیں۔ محسن مومند نے کہا کہ فاٹا کے بلائنڈ کھلاڑیوں کی پریکٹس اور تربیت کا کوئی بندوبست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی آر ہر طبقہ فکر کے لوگوں کی راہ میں رکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ٹیم میں منتخب ہوا تو مجھے ایک انجانی خوشی محسوس ہو رہی تھی اور یقین نہیں آرہا تھا لیکن اس دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں۔ انہوں نے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیٹیکل انتظامیہ، سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور رہنمائوں کو احساس بھی نہیں کہ مومند ایجنسی کے ایک نوجوان نے اتنا بڑا اعزاز اپنے نام کیا ہے جو کہ پوری ایجنسی کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ ویسے تو سیاسی قائدین بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو میڈیا نے مجھے بہت عزت دی اور اپنی استطاعت کے مطابق مجھے شیلڈ اور حوصلہ آفزائی کی۔ جبکہ مہمند ایجنسی بلائنڈ ایسوسی ایشن نے میرا شاندار استقبال کیا جس پر میری پوری فیملی ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی مومند پریس کلب نے مجھے بطور مہمان خصوصی بلا کر میری احساس محرومی کو ختم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح مہمند ایجنسی کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بھی میرے اعزاز میں پروگرام منعقد کرنے کا کہا ہے اور مناسب وقت دیکھ کر میرے اعزاز میں پروگرام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جبکہ مختلف فلاحی تنظیمیں میرے اعزاز میں پروگرامز کر رہے ہیں جس کو دیکھ کر میرے گھر والے اور والدین کو بے پناہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے ایجنسی سپورٹس منیجر کا بھی شکریہ آدا کیا اور کہا کہ ایجنسی پہنچتے ہی وہ بھی میرے استقبال کے لیے حاضر تھے اور بلائنڈ پلیئرز کے ہر قسم سرگرمیوں کے لیے سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا جو کہ پورے ایجنسی کے ڈس ایبل افراد کے لیے باعث خوشی ہے۔