اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ موبائل کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر ٹیکس لگانے کی وزیراعظم اورکابینہ نےمخالفت کی جس کے بعد ان سب پر ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے کل گروتھ بجٹ پیش کیا ہے اور ہمارا چیلنج ہے گروتھ کو مستحکم کرنا ہے، برآمدات بڑھا کر ہمیں ڈالر کمانے ہیں، آئندہ مالی سال 500 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کریں گے جب کہ بجلی اور گیس کے بلوں کے ذریعے نان فائلر تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ریٹیلرز کی 1500 ارب کی سیل ہے، تمام بڑے اسٹورز پر سیلز ٹیکس لگانا ہے، صارفین پکی پرچی لیں گے تو انعام دیں گے، ترکی اور باقی ملکوں میں ایسی کامیاب اسکیمیں آئیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں 70 سال سے غریب کو قرضہ نہیں ملا اور تربیت نہیں ملی، 70 سال سے چھوٹے کاشت کار کو کچھ نہیں ملا، کمرشل بینکوں سے چھوٹے فلاحی بینکوں کو قرضے دیں گے، پہلے مرحلے میں 40 لاکھ لوگوں کو روزگار دیں گے اور چھوٹے کاشت کار کو ڈیڑھ لاکھ روپے دیں گے جب کہ بینکوں کو چھوٹے کاشت کار اور غریبوں کی لسٹیں بھی دیں گے، اپنی چھت کے لیے 20 لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے اور غریب کسان کو 5 لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان فوڈ ڈیفیسٹ ملک بن چکا ہے، ہم جو چیزیں ایکسپورٹ کرتے تھے اب وہ امپورٹ کررہے ہیں، ہم دالیں، گندم اور چینی بھی امپورٹ کررہے ہیں، ہم نے اپنی فصلوں پر توجہ نہیں دی اب اس پر توجہ دیں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ موبائل کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر ٹیکس لگانے کی وزیراعظم اورکابینہ نےمخالفت کی جس کے بعد ان سب پر ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم منی بجٹ نہیں لائیں گے، انکم ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، ڈویلپنگ ملکوں میں ان ڈائریکٹر ٹیکس بڑھتے ہیں جب کہ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے، ہماری منزل ایک ہے، آئی ایم ایف چاہتا ہے ہم مستحکم گروتھ کی جانب جائے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ شبر زیدی کو انتہائی سخت ٹارگٹ دیا گیا اور وہ فلاپ ہونا ہی تھا جب کہ ہماری سعودی عرب کے ساتھ انڈراسٹینڈنگ ہوگئی ہے اور سعودی عرب سے ادھار تیل میں کی رعایت لیں گے۔